مسند امام احمد - حضرت ابوشریح خزاعی کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 18879
حدیث نمبر: 2330
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَمْرٌو :‏‏‏‏ قُلْتُ لِطَاوُسٍ:‏‏‏‏ لَوْ تَرَكْتَ الْمُخَابَرَةَ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَيْ عَمْرُو، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي أُعْطِيهِمْ وَأُغْنِيهِمْ وَإِنَّ أَعْلَمَهُمْ. أَخْبَرَنِي يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهِ خَرْجًا مَعْلُومًا.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہ عمرو بن دینار نے کہا کہ میں نے طاؤس سے عرض کیا، کاش! آپ بٹائی کا معاملہ چھوڑ دیتے، کیونکہ ان لوگوں (رافع بن خدیج اور جابر بن عبداللہ ؓ وغیرہ) کا کہنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ اس پر طاؤس نے کہا کہ میں تو لوگوں کو زمین دیتا ہوں اور ان کا فائدہ کرتا ہوں۔ اور صحابہ میں جو بڑے عالم تھے انہوں نے مجھے خبر دی ہے۔ آپ کی مراد ابن عباس ؓ سے تھی کہ نبی کریم ﷺ نے اس سے نہیں روکا۔ بلکہ آپ نے صرف یہ فرمایا تھا کہ اگر کوئی شخص اپنے بھائی کو (اپنی زمین) مفت دیدے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ اس کا محصول لے۔
Top