صحیح مسلم - - حدیث نمبر 996
حدیث نمبر: 4578
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ وَرْقَاءَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ الْمَالُ لِلْوَلَدِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَتِ الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَسَخَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ مَا أَحَبَّ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ لِلذَّكَرِ مِثْلَ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَجَعَلَ لِلْأَبَوَيْنِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسَ وَالثُّلُثَ، ‏‏‏‏‏‏وَجَعَلَ لِلْمَرْأَةِ الثُّمُنَ وَالرُّبُعَ، ‏‏‏‏‏‏وَللزَّوْجِ الشَّطْرَ وَالرُّبُعَ.
باب: آیت کی تفسیر ”اور تمہارے لیے اس مال کا آدھا حصہ ہے جو تمہاری بیویاں چھوڑ جائیں جبکہ ان کے اولاد نہ ہو“۔
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے ورقاء بن عمر یشکری نے، ان سے ابن ابی نجیح نے، ان سے عطاء نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ ابتداء اسلام میں میت کا سارا مال اولاد کو ملتا تھا، البتہ والدین کو وہ ملتا جو میت ان کے لیے وصیت کر جائے، پھر اللہ تعالیٰ نے جیسا مناسب سمجھا اس میں نسخ کردیا۔ چناچہ اب مرد کا حصہ دو عورتوں کے حصہ کے برابر ہے اور میت کے والدین یعنی ان دونوں میں ہر ایک کے لیے اس مال کا چھٹا حصہ ہے۔ بشرطیکہ میت کے کوئی اولاد ہو، لیکن اگر اس کے کوئی اولاد نہ ہو، بلکہ اس کے والدین ہی اس کے وارث ہوں تو اس کی ماں کا ایک تہائی حصہ ہوگا اور بیوی کا آٹھواں حصہ ہوگا، جبکہ اولاد ہو، لیکن اگر اولاد نہ ہو تو چوتھائی ہوگا اور شوہر کا آدھا حصہ ہوگا، جبکہ اولاد نہ ہو لیکن اگر اولاد ہو تو چوتھائی ہوگا۔
Top