صحیح مسلم - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1051
قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ الْأَنْصارِيَّ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَحَدَ بَنِي سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ أُصَلِّي لِقَوْمِي بَنِي سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ ""إِنِّي أَنْكَرْتُ بَصَرِي وَإِنَّ السُّيُولَ تَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ مَسْجِدِ قَوْمِي، ‏‏‏‏‏‏فَلَوَدِدْتُ أَنَّكَ جِئْتَ فَصَلَّيْتَ فِي بَيْتِي مَكَانًا حَتَّى أَتَّخِذَهُ مَسْجِدًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَفْعَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَغَدَا عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ مَعَهُ بَعْدَ مَا اشْتَدَّ النَّهَارُ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَأْذَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَذِنْتُ لَهُ فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ؟ فَأَشَارَ إِلَيْهِ مِنَ الْمَكَانِ الَّذِي أَحَبَّ أَنْ يُصَلِّيَ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ سَلَّمَ وَسَلَّمْنَا حِينَ سَلَّمَ"".
میں اپنی قوم بنی سالم کی امامت کیا کرتا تھا۔ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! میری آنکھ خراب ہو گئی ہے اور ( برسات میں ) پانی سے بھرے ہوئے نالے میرے اور میری قوم کی مسجد کے بیچ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے مکان پر تشریف لا کر کسی ایک جگہ نماز ادا فرمائیں تاکہ میں اسے اپنی نماز کے لیے مقرر کر لوں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ انشاء اللہ تعالیٰ میں تمہاری خواہش پوری کروں گا صبح کو جب دن چڑھ گیا تو نبی کریم ﷺ تشریف لائے۔ ابوبکر ؓ آپ ﷺ کے ساتھ تھے۔ آپ ﷺ نے ( اندر آنے کی ) اجازت چاہی اور میں نے دے دی۔ آپ ﷺ بیٹھے نہیں بلکہ پوچھا کہ گھر کے کس حصہ میں نماز پڑھوانا چاہتے ہو۔ ایک جگہ کی طرف جسے میں نے نماز پڑھنے کے لیے پسند کیا تھا۔ اشارہ کیا۔ آپ ﷺ ( نماز کے لیے ) کھڑے ہوئے اور ہم نے آپ ﷺ کے پیچھے صف بنائی۔ پھر آپ ﷺ نے سلام پھیرا اور جب آپ ﷺ نے سلام پھیرا تو ہم نے بھی پھیرا۔
Top