صحیح مسلم - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 2220
حدیث نمبر: 773
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ انْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ حِيلَ بَيْنَ الشَّيَاطِينِ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَأُرْسِلَتْ عَلَيْهِمُ الشُّهُبُ فَرَجَعَتِ الشَّيَاطِينُ إِلَى قَوْمِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ مَا لَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ حِيلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَأُرْسِلَتْ عَلَيْنَا الشُّهُبُ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ مَا حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ إِلَّا شَيْءٌ حَدَثَ فَاضْرِبُوا مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَانْظُرُوا مَا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَانْصَرَفَ أُولَئِكَ الَّذِينَ تَوَجَّهُوا نَحْوَ تِهَامَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِنَخْلَةَ عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ وَهُوَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ صَلَاةَ الْفَجْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ اسْتَمَعُوا لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ هَذَا وَاللَّهِ الَّذِي حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَهُنَالِكَ حِينَ رَجَعُوا إِلَى قَوْمِهِمْ وَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ وَلَنْ نُشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ سورة الجن آية 1 وَإِنَّمَا أُوحِيَ إِلَيْهِ قَوْلُ الْجِنِّ.
باب: فجر کی نماز میں بلند آواز سے قرآن مجید پڑھنا۔
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعوانہ وضاح یشکری نے ابوبشر سے بیان کیا، انہوں نے سعید بن جبیر سے، انہوں نے عبداللہ بن عباس ؓ سے، انہوں نے کہا کہ نبی کریم ایک مرتبہ چند صحابہ ؓ کے ساتھ عکاظ کے بازار کی طرف گئے۔ ان دنوں شیاطین کو آسمان کی خبریں لینے سے روک دیا گیا تھا اور ان پر انگارے (شہاب ثاقب) پھینکے جانے لگے تھے۔ تو وہ شیاطین اپنی قوم کے پاس آئے اور پوچھا کہ بات کیا ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آسمان کی خبریں لینے سے روک دیا گیا ہے اور (جب ہم آسمان کی طرف جاتے ہیں تو) ہم پر شہاب ثاقب پھینکے جاتے ہیں۔ شیاطین نے کہا کہ آسمان کی خبریں لینے سے روکنے کی کوئی نئی وجہ ہوئی ہے۔ اس لیے تم مشرق و مغرب میں ہر طرف پھیل جاؤ اور اس سبب کو معلوم کرو جو تمہیں آسمان کی خبریں لینے سے روکنے کا سبب ہوا ہے۔ وجہ معلوم کرنے کے لیے نکلے ہوئے شیاطین تہامہ کی طرف گئے جہاں نبی کریم عکاظ کے بازار کو جاتے ہوئے مقام نخلہ میں اپنے اصحاب کے ساتھ نماز فجر پڑھ رہے تھے۔ جب قرآن مجید انہوں نے سنا تو غور سے اس کی طرف کان لگا دئیے۔ پھر کہا، اللہ کی قسم! یہی ہے جو آسمان کی خبریں سننے سے روکنے کا باعث بنا ہے۔ پھر وہ اپنی قوم کی طرف لوٹے اور کہا قوم کے لوگو! ہم نے حیرت انگیز قرآن سنا جو سیدھے راستے کی طرف ہدایت کرتا ہے۔ اس لیے ہم اس پر ایمان لاتے ہیں اور اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے۔ اس پر نبی کریم پر یہ آیت نازل ہوئی قل أوحي إلى‏ (آپ کہیئے کہ مجھے وحی کے ذریعہ بتایا گیا ہے) اور آپ پر جنوں کی گفتگو وحی کی گئی تھی۔
Top