مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 1603
حدیث نمبر: 6757
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تُعْتِقُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَهْلُهَا:‏‏‏‏ نَبِيعُكِهَا عَلَى أَنَّ وَلَاءَهَا لَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ.
جب کوئی (کافر) کسی مسلمان کے ہاتھ پر اسلام لائے۔ توحسن اس کے لیے ولاء نہیں سمجھتے تھے اور نبی ﷺ نے فرمایا کہ ولاء اس کے لئے ہے جو آزاد کرے اور تمیم داری سے بطریقہ رفع منقول ہے کہ آپ نے فرمایا کہ وہ اور لوگوں کے اعتبار سے اس میں موت اور زندگانی میں زیادہ قریب ہے اور لوگوں نے اس خبر کی صحت میں اختلاف کیا ہے
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے امام مالک (رح) نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر ؓ نے کہ ام المؤمنین عائشہ ؓ نے ایک کنیز کو آزاد کرنے کے لیے خریدنا چاہا تو کنیز کے مالکوں نے کہا کہ ہم بیچ سکتے ہیں لیکن ولاء ہمارے ساتھ ہوگی۔ ام المؤمنین نے اس کا ذکر رسول اللہ سے کیا تو آپ نے فرمایا کہ اس شرط کو مانع نہ بننے دو، ولاء ہمیشہ اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے۔
Top