صحيح البخاری - - حدیث نمبر 2150
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ تُوُفِّيَتْ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ بِمَکَّةَ قَالَ فَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا قَالَ فَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ وَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا قَالَ جَلَسْتُ إِلَی أَحَدِهِمَا ثُمَّ جَائَ الْآخَرُ فَجَلَسَ إِلَی جَنْبِي فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ مُوَاجِهُهُ أَلَا تَنْهَی عَنْ الْبُکَائِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ کَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِکَ ثُمَّ حَدَّثَ فَقَالَ صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ مِنْ مَکَّةَ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَيْدَائِ إِذَا هُوَ بِرَکْبٍ تَحْتَ ظِلِّ شَجَرَةٍ فَقَالَ اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَائِ الرَّکْبُ فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ قَالَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ادْعُهُ لِي قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَی صُهَيْبٍ فَقُلْتُ ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَلَمَّا أَنْ أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْکِي يَقُولُ وَا أَخَاهْ وَا صَاحِبَاهْ فَقَالَ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ أَتَبْکِي عَلَيَّ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ ذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ يَرْحَمُ اللَّهُ عُمَرَ لَا وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُکَائِ أَحَدٍ وَلَکِنْ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَزِيدُ الْکَافِرَ عَذَابًا بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ قَالَ وَقَالَتْ عَائِشَةُ حَسْبُکُمْ الْقُرْآنُ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَی قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ عِنْدَ ذَلِکَ وَاللَّهُ أَضْحَکَ وَأَبْکَی قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ فَوَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ مِنْ شَيْئٍ
گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
محمد بن رافع، عبد بن حمید، عبدالرزاق، ابن جریج، حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان بن عفان ؓ کی بیٹی مکہ میں فوت ہوگئی ہم ان کے جنازہ میں شرکت کے لئے آئے، حضرت ابن عمر ؓ اور حضرت ابن عباس ؓ بھی تشریف لائے اور میں ان دونوں کے درمیان بیٹھنے والا تھا یا فرمایا میں ان میں سے ایک کے پاس بیٹھا تھا کہ دوسرے تشریف لائے اور میرے پاس آکر بیٹھ گئے، حضرت ابن عمر ؓ نے اپنے سامنے بیٹھے عمرو بن عثمان سے کہا کیا تم ان رونے والوں کو منع نہیں کردیتے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مردہ کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے ابن عباس ؓ نے فرمایا حضرت عمر ؓ نے بعض گھر والوں کے رونے سے فرمایا تھا۔ پھر حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا میں حضرت عمر ؓ کے ساتھ مکہ سے لوٹا جب ہم مقام بیداء پہنچے تو ایک درخت کے سایہ میں کچھ سوار نظر آئے تو آپ نے فرمایا جاؤ اور دیکھو کہ یہ سوار کون ہیں میں گیا دیکھا تو وہ حضرت صہیب ؓ تھے میں نے آپ کو خبر دی تو آپ ؓ نے فرمایا: اس کو بلا لاؤ میں حضرت صہیب کے پاس لوٹا اور ان سے کہا چلو اور امیرالمؤمنین کے ساتھ مل جاؤ، جب حضرت کو زخمی کیا گیا تو حضرت صہیب روتے ہوئے داخل ہوئے ہائے بھائی ہائے ساتھی کہتے تھے تو حضرت عمر ؓ نے فرمایا اے صہیب کیا تو مجھ پر روتا ہے؟ حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مردہ کو اپنے بعض گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر ؓ شہید ہوگئے تو میں نے اس کا حضرت عائشہ ؓ سے ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا اللہ حضرت عمر ؓ پر رحم فرمائے اللہ کی قسم رسول اللہ ﷺ نے ایسا نہیں فرمایا اللہ تعالیٰ مومن کے کسی کے رونے کی وجہ سے عذاب دیتے ہیں بلکہ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کافر کے اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے عذاب کو زیادہ کردیتے ہیں پھر حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا تمہارے لئے قرآن کافی ہے کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا ابن عباس ؓ نے اس پر فرمایا اللہ ہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ ابن عمر ؓ نے اس پر کوئی بات نہیں فرمائی یعنی یہ حدیث قبول کرلی۔
Abdullah bin Abu Mulaikah said: The daughter of Uthman bin Affan died in Makkah. We came to attend her (funeral). Ibn Umar and Ibn Abbas were also present there, and I was sitting between them. He added: I (first sat) by the side of one of them, then the other one came and he sat by my side. Abdullah bin Umar said to Amr bin Uthman who was sitting opposite to him: Will you not prevent the people from lamenting, for the Messenger of Allah ﷺ had said:" The dead is punished because of the lamenting of his family for him"? Ibn Abbas then said that Umar used to say something of that nature, and then narrated saying: I proceeded from Makkah along with Umar till we reached al-Baida and there was a party of riders under the shade of a tree. He said (to me): Go and find out who this party is. I cast a glance and there was Suhaib (in that party). So I informed him (Umar) about it. He said: Call him to me. So I went back to Suhaib and said: Go and meet the Commander of the believers. When Umar was wounded, Suhaib came walling: Alas, for the brother! alas for the companion! Umar said: O Suhaib, do you wail for me, whereas the Messenger of Allah ﷺ said:" The dead would be punished on account of the lamentation of the (members of his family)"? Ibn Abbas said: When Umar died I made a mention of it to Aisha. She said: May Allah have mercy upon Umar! I swear by Allah that Allahs Messenger ﷺ never said that Allah would punish the believer because of the weeping (of any one of the members of his family), but he said that Allah would increase the punishment of the unbeliever because of the weeping of his family over him. Aisha said: The Quran is enough for you (when it states):" No bearer of burden will bear anothers burden" (vi. 164). Thereupon Ibn Abbas said: Allah is He Who has caused laughter and weeping. Ibn Abu Mulaikah said: By Allah, Ibn Umar said nothing.
Top