صحیح مسلم - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 6909
حدیث نمبر: 4065
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمَّا كَانَ يَوْمَ أُحُدٍ هُزِمَ الْمُشْرِكُونَ، فَصَرَخَ إِبْلِيسُ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَيْهِ أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أُخْرَاكُمْ. فَرَجَعَتْ أُولاَهُمْ فَاجْتَلَدَتْ هِيَ وَأُخْرَاهُمْ فَبَصُرَ حُذَيْفَةُ فَإِذَا هُوَ بِأَبِيهِ الْيَمَانِ فَقَالَ أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أَبِي أَبِي. قَالَ قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا احْتَجَزُوا حَتَّى قَتَلُوهُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكُمْ. قَالَ عُرْوَةُ فَوَاللَّهِ مَا زَالَتْ فِي حُذَيْفَةَ بَقِيَّةُ خَيْرٍ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ. بَصُرْتُ عَلِمْتُ، مِنَ الْبَصِيرَةِ فِي الأَمْرِ، وَأَبْصَرْتُ مِنْ بَصَرِ الْعَيْنِ وَيُقَالُ بَصُرْتُ وَأَبْصَرْتُ وَاحِدٌ.
باب: جب تم میں سے دو جماعتیں ایسا ارادہ کر بیٹھتی تھیں کہ ہمت ہار دیں حالانکہ اللہ دونوں کا مددگار تھا اور ایمانداروں کو تو اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔
مجھ سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد عروہ نے اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ شروع جنگ احد میں پہلے مشرکین شکست کھا گئے تھے لیکن ابلیس، اللہ کی اس پر لعنت ہو، دھوکا دینے کے لیے پکارنے لگا۔ اے عباد اللہ! (مسلمانو! ) اپنے پیچھے والوں سے خبردار ہوجاؤ۔ اس پر آگے جو مسلمان تھے وہ لوٹ پڑے اور اپنے پیچھے والوں سے بھڑ گئے۔ حذیفہ بن یمان ؓ نے جو دیکھا تو ان کے والد یمان ؓ انہیں میں ہیں (جنہیں مسلمان اپنا دشمن مشرک سمجھ کر مار رہے تھے) ۔ وہ کہنے لگے مسلمانو! یہ تو میرے والد ہیں، میرے والد۔ عروہ نے کہا، عائشہ ؓ نے کہا، پس اللہ کی قسم انہوں نے ان کو اس وقت تک نہیں چھوڑا جب تک قتل نہ کرلیا۔ حذیفہ ؓ نے صرف اتنا کہا کہ اللہ مسلمانوں کی غلطی معاف کرے۔ عروہ نے بیان کیا کہ اس کے بعد حذیفہ ؓ برابر مغفرت کی دعا کرتے رہے یہاں تک کہ وہ اللہ سے جا ملے۔ بصرت یعنی میں دل کی آنکھوں سے کام کو سمجھتا ہوں اور أبصرت آنکھوں سے دیکھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ بصرت اور أبصرت کے ایک ہی معنی ہیں۔ بصرت دل کی آنکھوں سے دیکھنا اور أبصرت ظاہر کی آنکھوں سے دیکھنا مراد ہے۔
Top