صحيح البخاری - - حدیث نمبر 4663
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي عَوْنٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ عُمَرُ لِسَعْدٍ قَدْ شَکَوْکَ فِي کُلِّ شَيْئٍ حَتَّی فِي الصَّلَاةِ قَالَ أَمَّا أَنَا فَأَمُدُّ فِي الْأُولَيَيْنِ وَأَحْذِفُ فِي الْأُخْرَيَيْنِ وَمَا آلُو مَا اقْتَدَيْتُ بِهِ مِنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ذَاکَ الظَّنُّ بِکَ أَوْ ذَاکَ ظَنِّي بِکَ
نماز ظہر وعصر میں قرأت کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالرحمن بن مہدی، شعبہ، ابی عون، جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ سید نا عمر ؓ نے حضرت سعد ؓ سے فرمایا لوگوں نے آپ کی ہر بات کی یہاں تک کہ نماز کی بھی شکایت کی ہے تو انہوں نے کہا بہر حال میں تو پہلی دو رکعتوں کو لمبا اور آخری دو کو مختصر کرتا ہوں اور میں نماز کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی پیروی سے کوتاہی نہیں کرتا تو فاروق اعظم ؓ نے فرمایا آپ کے بارے میں میرا بھی یہی گمان تھا۔
Jabir bin ahadeeth reported: Umar said to Sad: They complain against you in every matter, even in prayer. He (Sad) said: I prolong (standing) in the first two (rakahs) and shorten it in the last two, and I make no negligence in following the prayer of the Messenger of Allah ﷺ . He (Umar) remarked: This is what is expected of you, or, that is what I deemed of you.
Top