صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 2805
حدیث نمبر: 7163
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ ابْنُ أُخْتِ نَمِرٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ حُوَيْطِبَ بْنَ عَبْدِ الْعُزَّى أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ السَّعْدِيِّ أَخْبَرَه، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى عُمَرَ فِي خِلَافَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ عُمَرُ :‏‏‏‏ أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَلِيَ مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالًا ؟، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعُمَالَةَ كَرِهْتَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ بَلَى، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ فَمَا تُرِيدُ إِلَى ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ إِنَّ لِي أَفْرَاسًا وَأَعْبُدًا وَأَنَا بِخَيْرٍ وَأُرِيدُ أَنْ تَكُونَ عُمَالَتِي صَدَقَةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ لَا تَفْعَلْ فَإِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ الَّذِي أَرَدْتَ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى أَعْطَانِي مَرَّةً مَالًا، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ وَتَصَدَّقْ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ، ‏‏‏‏‏‏فَخُذْهُ وَإِلَّا فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ،‏‏‏‏
حدیث نمبر: 7164
وَعَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقُولُ:‏‏‏‏ أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى أَعْطَانِي مَرَّةً مَالًا، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ وَتَصَدَّقْ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ فَخُذْهُ وَمَالَا، ‏‏‏‏‏‏فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ.
حکام اور عاملوں کی تنخواہ کا بیان،۔ اور قاضی شریح قضاء کی اجرت لیا کرتے تھے حضرت عائشہ نے کہا کی وصی اپنی محنت کے مطابق (یتیم کے مال میں سے) کھائے اور حضرت ابوبکر و عمر نے کھایا ہے۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں نمر کے بھانجے سائب بن یزید نے خبر دی، انہیں حویطب بن عبدالعزیٰ نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن السعیدی نے خبر دی کہ وہ عمر ؓ کے پاس ان کے زمانہ خلافت میں آئے تو ان سے عمر ؓ نے پوچھا: کیا مجھ سے یہ جو کہا گیا ہے وہ صحیح ہے کہ تمہیں لوگوں کے کام سپرد کئے جاتے ہیں اور جب اس کی تنخواہ دی جاتی ہے تو تم اسے لینا پسند نہیں کرتے؟ میں نے کہا کہ یہ صحیح ہے۔ عمر ؓ نے کہا کہ تمہارا اس سے مقصد کیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میرے پاس گھوڑے اور غلام ہیں اور میں خوشحال ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ میری تنخواہ مسلمانوں پر صدقہ ہوجائے۔ عمر ؓ نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو کیونکہ میں نے بھی اس کا ارادہ کیا تھا جس کا تم نے ارادہ کیا ہے نبی کریم مجھے عطا کرتے تھے تو میں عرض کردیتا تھا کہ اسے مجھ سے زیادہ اس کے ضرورت مند کو عطا فرما دیجئیے۔ آخر آپ نے ایک مرتبہ مجھے مال عطا کیا اور میں نے وہی بات دہرائی کہ اسے ایسے شخص کو دے دیجئیے جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو تو آپ نے فرمایا کہ اسے لو اور اس کے مالک بننے کے بعد اس کا صدقہ کرو۔ یہ مال جب تمہیں اس طرح ملے کہ تم اس کے نہ خواہشمند ہو اور نہ اسے مانگا تو اسے لے لیا کرو اور اگر اس طرح نہ ملے تو اس کے پیچھے نہ پڑا کرو۔
اور زہری سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ میں نے عمر ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم مجھے عطا کرتے تھے تو میں کہتا کہ آپ اسے دے دیں جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو، پھر آپ نے مجھے ایک مرتبہ مال دیا اور میں نے کہا کہ آپ اسے ایسے شخص کو دے دیں جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو تو نبی کریم نے فرمایا کہ اسے لے لو اور اس کے مالک بننے کے بعد اس کا صدقہ کر دو۔ یہ مال جب تمہیں اس طرح ملے کہ تم اس کے خواہشمند نہ ہو اور نہ اسے تم نے مانگا ہو تو اسے لے لیا کرو اور جو اس طرح نہ ملے اس کے پیچھے نہ پڑا کرو۔
Top