صحیح مسلم - آداب کا بیان - حدیث نمبر 1080
حدیث نمبر: 6051
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْقَوْمِ يَوْمَئِذٍ أَبُو بَكْرٍ وعُمَرُ فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ، ‏‏‏‏‏‏وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ قَصُرَتِ الصَّلَاةُ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوهُ ذَا الْيَدَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتْ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تَقْصُرْقَالُوا:‏‏‏‏ بَلْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ:‏‏‏‏ صَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ وَضَعَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ.
لوگوں کا ذکر کس طرح جائز ہے مثلا کسی کو لمبا یا ٹھگنا کہنا اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ ذوالیدین (لمبے ہاتھوں والا) کیا کہتا ہے اور ایسی باتیں کہنا جس سے اس کی برائی مقصود نہ ہو
ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم نے ہمیں ظہر کی نماز دو رکعت پڑھائی اور سلام پھیر دیا اس کے بعد آپ مسجد کے آگے کے حصہ یعنی دالان میں ایک لکڑی پر سہارا لے کر کھڑے ہوگئے اور اس پر اپنا ہاتھ رکھا، حاضرین میں ابوبکر اور عمر ؓ بھی موجود تھے مگر آپ کے دبدبے کی وجہ سے کچھ بول نہ سکے اور جلد باز لوگ مسجد سے باہر نکل گئے آپس میں صحابہ نے کہا کہ شاید نماز میں رکعات کم ہوگئیں ہیں اسی لیے نبی کریم نے ظہر کی نماز چار کے بجائے صرف دو ہی رکعات پڑھائیں ہیں۔ حاضرین میں ایک صحابی تھے جنہیں آپ ذوالیدین (لمبے ہاتھوں والا) کہہ کر مخاطب فرمایا کرتے تھے، انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! نماز کی رکعات کم ہوگئیں ہیں یا آپ بھول گئے ہیں؟ نبی کریم نے فرمایا کہ نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کی رکعات کم ہوئیں ہیں۔ صحابہ نے عرض کیا: نہیں یا رسول اللہ! آپ بھول گئے ہیں، چناچہ آپ نے یاد کر کے فرمایا کہ ذوالیدین نے صحیح کہا ہے۔ پھر آپ کھڑے ہوئے اور دو رکعات اور پڑھائیں پھر سلام پھیرا اور تکبیر کہہ کر سجدہ (سجدہ سہو) میں گئے، نماز کے سجدہ کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ لمبا سجدہ کیا پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہہ کر پھر سجدہ میں گئے پہلے سجدہ کی طرح یا اس سے بھی لمبا، پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔
Top