صحیح مسلم - قسامت کا بیان - حدیث نمبر 1632
حدیث نمبر: 5749
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ :‏‏‏‏ أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا حَتَّى نَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَضَافُوهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الْحَيِّ، ‏‏‏‏‏‏فَسَعَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلَاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ قَدْ نَزَلُوا بِكُمْ لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَوْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا أَيُّهَا الرَّهْطُ إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَعَيْنَا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ نَعَمْ وَاللَّهِ إِنِّي لَرَاقٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَقَدِ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَلَمْ تُضَيِّفُونَا، ‏‏‏‏‏‏فَمَا أَنَا بِرَاقٍ لَكُمْ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا، ‏‏‏‏‏‏فَصَالَحُوهُمْ عَلَى قَطِيعٍ مِنَ الْغَنَمِ، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقَ فَجَعَلَ يَتْفُلُ وَيَقْرَأُ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى لَكَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقَ يَمْشِي مَا بِهِ قَلَبَةٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَوْفَوْهُمْ جُعْلَهُمُ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ اقْسِمُوا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الَّذِي رَقَى:‏‏‏‏ لَا تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَذْكُرَ لَهُ الَّذِي كَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَنَنْظُرَ مَا يَأْمُرُنَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ أَصَبْتُمُ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ.
جھاڑنے کے وقت تھوکنے کا بیان
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر (جعفر) ان سے ابوالمتوکل علی بن داؤد نے اور ان سے ابو سعید خدری ؓ نے کہ رسول اللہ کے چند صحابہ (300 نفر) ایک سفر کے لیے روانہ ہوئے جسے انہیں طے کرنا تھا راستے میں انہوں نے عرب کے ایک قبیلہ میں پڑاؤ کیا اور چاہا کہ قبیلہ والے ان کی مہمانی کریں لیکن انہوں نے انکار کیا، پھر اس قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا اسے اچھا کرنے کی ہر طرح کی کوشش انہوں نے کر ڈالی لیکن کسی سے کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ آخر انہیں میں سے کسی نے کہا کہ یہ لوگ جنہوں نے تمہارے قبیلہ میں پڑاؤ کر رکھا ہے ان کے پاس بھی چلو، ممکن ہے ان میں سے کسی کے پاس کوئی منتر ہو۔ چناچہ وہ صحابہ کے پاس آئے اور کہا لوگو! ہمارے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے ہم نے ہر طرح کی بہت کوشش اس کے لیے کر ڈالی لیکن کسی سے کوئی فائدہ نہیں ہوا کیا تم لوگوں میں سے کسی کے پاس اس کے لیے منتر ہے؟ صحابہ میں سے ایک صاحب (ابو سعید خدری ؓ) نے کہا کہ ہاں واللہ میں جھاڑنا جانتا ہوں لیکن ہم نے تم سے کہا تھا کہ ہماری مہمانی کرو (ہم مسافر ہیں) تو تم نے انکار کردیا تھا اس لیے میں بھی اس وقت تک نہیں جھاڑوں گا جب تک تم میرے لیے اس کی مزدوری نہ ٹھہرا دو۔ چناچہ ان لوگوں نے کچھ بکریوں (30) پر معاملہ کرلیا۔ اب یہ صحابی روانہ ہوئے۔ یہ زمین پر تھوکتے جاتے اور ‏‏‏‏الحمد لله رب العالمين ‏‏‏‏ پڑھتے جاتے اس کی برکت سے وہ ایسا ہوگیا جیسے اس کی رسی کھل گئی ہو اور وہ اس طرح چلنے لگا جیسے اسے کوئی تکلیف ہی نہ رہی ہو۔ بیان کیا کہ پھر وعدہ کے مطابق قبیلہ والوں نے ان صحابی کی مزدوری (30 بکریاں) ادا کردی بعض لوگوں نے کہا کہ ان کو تقسیم کرلو لیکن جنہوں نے جھاڑا تھا انہوں نے کہا کہ ابھی نہیں، پہلے ہم رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوں پوری صورت حال آپ کے سامنے بیان کردیں پھر دیکھیں نبی کریم ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں۔ چناچہ سب لوگ نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے اس کا ذکر کیا آپ نے فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوگیا تھا کہ اس سے دم کیا جاسکتا ہے؟ تم نے اچھا کیا جاؤ ان کو تقسیم کرلو اور میرا بھی اپنے ساتھ ایک حصہ لگاؤ۔
Top