صحیح مسلم - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 1921
حدیث نمبر: 7260
وحَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَعْرَابِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏اقْضِ لِي بِكِتَابِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ خَصْمُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏اقْضِ لَهُ بِكِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْ:‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا وَالْعَسِيفُ الْأَجِيرُ فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرُونِي، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةٍ مِنَ الْغَنَمِ وَوَلِيدَةٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَلَى امْرَأَتِهِ الرَّجْمَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَمَّا الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ فَرُدُّوهَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا ابْنُكَ فَعَلَيْهِ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ لِرَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ فَاغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَغَدَا عَلَيْهَا أُنَيْسٌ فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا.
اذان و نماز اور روزہ اور فرائض واحکام میں سچے آدمی کی خبر واحد کے جائز ہونے کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ پس کیوں نہیں ان کے ہر ایک فرقہ میں سے کچھ لوگ چلتے، تاکہ دین میں سمجھ حاصل کریں اور تاکہ وہ اپنی قوم ڈرائیں، جب کہ وہ ان لوگوں کے پاس واپس آئیں، شاید کہ وہ لوگ ڈریں، اور ایک آدمی کو بھی طائفہ کہا جاتا ہے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے کہ اگر مومنین کی دو جماعتیں جنگ کریں چنانچہ اگر دو آدمی جنگ کریں، تو وہ اس آیت کے مفہوم میں داخل ہونگے، اس لئے کہ اللہ نے فرمایا کہ اگر تمہارے پاس فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرو، اور اس امر کا بیان کہ کس طرح نبی ﷺ نے اپنے امراء یکے بعد دیگرے روانہ فرمائے تاکہ ان میں سے ایک اگر غلطی کرے تو وہ سنت کی طرف پھیر دیاجائے۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ کے پاس موجود تھے کہ دیہاتیوں میں سے ایک صاحب کھڑے ہوئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! کتاب اللہ کے مطابق میرا فیصلہ فرما دیجئیے۔ اس کے بعد ان کا مقابل فریق کھڑا ہوا اور کہا انہوں نے صحیح کہا یا رسول اللہ! ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دیجئیے اور مجھے کہنے کی اجازت دیجئیے۔ نبی کریم نے فرمایا کہ کہو۔ انہوں نے کہا کہ میرا لڑکا ان کے یہاں مزدوری کیا کرتا تھا، عسيف بمعنی الأجير مزدور ہے، پھر اس نے ان کی عورت سے زنا کرلیا تو لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر رجم کی سزا ہوگی لیکن میں نے اس کی طرف سے سو بکریوں اور ایک باندی کا فدیہ دیا (اور لڑکے کو چھڑا لیا) پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس کی بیوی پر رجم کی سزا لاگو ہوگی اور میرے لڑکے کو سو کوڑے اور ایک سال کے لیے جلا وطنی کی۔ نبی کریم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کروں گا، باندی اور بکریاں تو اسے واپس کر دو اور تمہارے لڑکے پر سو کوڑے اور ایک سال جلا وطنی کی سزا ہے اور اے انیس! (قبیلہ اسلم کے ایک صحابی) اس کی بیوی کے پاس جاؤ، اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اسے رجم کر دو۔ چناچہ انیس ؓ ان کے پاس گئے اور اس نے اقرار کرلیا پھر انیس ؓ نے اس کو سنگسار کر ڈالا۔
Top