مشکوٰۃ المصابیح - مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3907
حدیث نمبر: 3840
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّرَ عَلَيْنَا أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ نَتَلَقَّى عِيرًا لِقُرَيْشٍ، ‏‏‏‏‏‏وَزَوَّدَنَا جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ لَمْ نَجِدْ لَهُ غَيْرَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ أَبُو عُبَيْدَةَ يُعْطِينَا تَمْرَةً تَمْرَةً كُنَّا نَمُصُّهَا كَمَا يَمُصُّ الصَّبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَشْرَبُ عَلَيْهَا مِنَ الْمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَتَكْفِينَا يَوْمَنَا إِلَى اللَّيْلِ، ‏‏‏‏‏‏وَكُنَّا نَضْرِبُ بِعِصِيِّنَا الْخَبَطَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَبُلُّهُ بِالْمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَأْكُلُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَانْطَلَقْنَا عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَرُفِعَ لَنَا كَهَيْئَةِ الْكَثِيبِ الضَّخْمِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْنَاهُ فَإِذَا هُوَ دَابَّةٌ تُدْعَى الْعَنْبَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ:‏‏‏‏ مَيْتَةٌ وَلَا تَحِلُّ لَنَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏بَلْ نَحْنُ رُسُلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدِ اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ فَكُلُوا، ‏‏‏‏‏‏فَأَقَمْنَا عَلَيْهِ شَهْرًا، ‏‏‏‏‏‏وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ حَتَّى سَمِنَّا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَدِمْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ:‏‏‏‏ هُوَ رِزْقٌ أَخْرَجَهُ اللَّهُ لَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَهَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ فَتُطْعِمُونَا مِنْهُ ؟، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلْنَا مِنْهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَ.
سمندری جانوروں کے کھانے کا بیان
جابر ؓ کہتے ہیں رسول اللہ نے ابوعبیدہ بن جراح ؓ کو ہم پر امیر بنا کر قریش کا ایک قافلہ پکڑنے کے لیے روانہ کیا اور زاد سفر کے لیے ہمارے ساتھ کھجور کا ایک تھیلہ تھا، اس کے علاوہ ہمارے پاس کچھ نہیں تھا، ابوعبیدہ ؓ ہمیں ہر روز ایک ایک کھجور دیا کرتے تھے، ہم لوگ اسے اس طرح چوستے تھے جیسے بچہ چوستا ہے، پھر پانی پی لیتے، اس طرح وہ کھجور ہمارے لیے ایک دن اور ایک رات کے لیے کافی ہوجاتی، نیز ہم اپنی لاٹھیوں سے درخت کے پتے جھاڑتے پھر اسے پانی میں تر کر کے کھاتے، پھر ہم ساحل سمندر پر چلے توریت کے ٹیلہ جیسی ایک چیز ظاہر ہوئی، جب ہم لوگ اس کے قریب آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ ایک مچھلی ہے جسے عنبر کہتے ہیں۔ ابوعبیدہ ؓ نے کہا: یہ مردار ہے اور ہمارے لیے جائز نہیں۔ پھر وہ کہنے لگے: نہیں ہم رسول اللہ کے بھیجے ہوئے لوگ ہیں اور اللہ کے راستے میں ہیں اور تم مجبور ہوچکے ہو لہٰذا اسے کھاؤ، ہم وہاں ایک مہینہ تک ٹھہرے رہے اور ہم تین سو آدمی تھے یہاں تک کہ ہم (کھا کھا کر) موٹے تازے ہوگئے، جب ہم لوگ رسول اللہ کے پاس آئے تو آپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا، تو آپ نے فرمایا: وہ رزق تھا جسے اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے بھیجا تھا، کیا تمہارے پاس اس کے گوشت سے کچھ بچا ہے، اس میں سے ہمیں بھی کھلاؤ ہم نے اس میں سے رسول اللہ کی خدمت میں بھیجا تو آپ نے اسے کھایا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصید ٤ (١٩٣٥)، (تحفة الأشراف: ٢٧٢٤، ٥٠٤٥)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٣١١، ٣٧٨) (صحیح )
Top