سنن ابو داؤد - وصیتوں کا بیان - حدیث نمبر 768
حدیث نمبر: 3080
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِيَاثٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ كُلْثُومٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْنَبَ:‏‏‏‏ أَنَّهَا كَانَتْ تَفْلِي رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَعِنْدَهُ امْرَأَةُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، ‏‏‏‏‏‏وَنِسَاءٌ مِنْ الْمُهَاجِرَاتِ وَهُنَّ يَشْتَكِينَ مَنَازِلَهُنَّ أَنَّهَا تَضِيقُ عَلَيْهِنَّ وَيُخْرَجْنَ مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُوَرَّثَ دُورَ الْمُهَاجِرِينَ النِّسَاءُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَوُرِّثَتْهُ امْرَأَتُهُ دَارًا بِالْمَدِينَةِ.
لاوارث زمین کو آباد کرنے کا بیان
زینب ؓ فرماتی ہیں کہ وہ رسول اللہ کے سر مبارک سے جوئیں نکال رہی تھیں، اس وقت عثمان ؓ کی بیوی اور کچھ دوسرے مہاجرین کی عورتیں آپ کے پاس بیٹھیں تھیں اور اپنے گھروں کی شکایت کر رہی تھیں کہ ان کے گھر ان پر تنگ ہوجاتے ہیں، وہ گھروں سے نکال دی جاتی ہیں، تو رسول اللہ نے حکم دیا کہ مہاجرین کی عورتیں ان کے مرنے پر ان کے گھروں کی وارث بنادی جائیں، تو جب عبداللہ بن مسعود ؓ کا انتقال ہوا تو ان کی عورت مدینہ میں ایک گھر کی وارث ہوئی (شاید یہ حکم مہاجرین کے ساتھ خاص ہو) ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ١٥٨٨٩)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٣٦٣) (صحیح الإسناد )
وضاحت: ١ ؎: مہاجر عورتیں پردیس میں تھیں اور جب ان کے شوہر کے ورثاء شوہر کے گھر سے ان کو نکال دیتے تھے تو ان کو پردیس میں سخت پریشانیوں کا سامنا ہوتا تھا اس لئے گھروں کو ان کے لئے الاٹ کردیا گیا یہ ان کے لئے خاص حکم تھا، تمام حالات میں گھروں میں بھی حسب حصص ترکہ تقسیم ہوگا، اور باب سے تعلق یہ ہے کہ ان کے شوہروں نے خالی جگہوں پر ہی یہ گھر بنائے تھے اس لئے ان کے لئے یہ گھر بطور مردہ زمین کو زندہ کرنے کے حق کے ہوگئے تھے۔
Top