سنن الترمذی - خرید وفروخت کا بیان - حدیث نمبر 5087
حدیث نمبر: 1221
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ نَهَى أَنْ يُتَلَقَّى الْجَلَبُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ تَلَقَّاهُ إِنْسَانٌ فَابْتَاعَهُ فَصَاحِبُ السِّلْعَةِ فِيهَا بِالْخِيَارِ، ‏‏‏‏‏‏إِذَا وَرَدَ السُّوقَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏مِنْ حَدِيثِ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏وَحَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ تَلَقِّي الْبُيُوعِ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ ضَرْبٌ مِنَ الْخَدِيعَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَغَيْرِهِ، ‏‏‏‏‏‏مِنْ أَصْحَابِنَا.
بیچنے والے کے استقبال کی ممانعت
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے باہر سے آنے والے سامانوں کو بازار میں پہنچنے سے پہلے آگے جا کر خرید لینے سے منع فرمایا: اگر کسی آدمی نے مل کر خرید لیا تو صاحب مال کو جب وہ بازار میں پہنچے تو اختیار ہے (چاہے تو وہ بیچے چاہے تو نہ بیچے) ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث ایوب کی روایت سے حسن غریب ہے، ٢ - ابن مسعود کی حدیث حسن صحیح ہے۔ اہل علم کی ایک جماعت نے مال بیچنے والوں سے بازار میں پہنچنے سے پہلے مل کر مال خریدنے کو ناجائز کہا ہے یہ دھوکے کی ایک قسم ہے ہمارے اصحاب میں سے شافعی وغیرہ کا یہی قول ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ البیوع ٤٥ (٣٤٣٧)، (تحفة الأشراف: ١٤٤٤٨) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح مسلم/البیوع ٥ (١٥١٩)، سنن النسائی/البیوع ١٨ (٤٥٠٥)، سنن ابن ماجہ/التجارات ١٦ (٢١٧٩)، مسند احمد (٢/٢٨٤، ٤٠٣، ٤٨٨) من غیر ہذا الوجہ ۔
وضاحت: ١ ؎: اس کی صورت یہ ہے کہ شہری آدمی بدوی (دیہاتی) سے اس کے شہر کی مارکیٹ میں پہنچنے سے پہلے جا ملے تاکہ بھاؤ کے متعلق بیان کر کے اس سے سامان سستے داموں خرید لے، ایسا کرنے سے منع کرنے سے مقصود یہ ہے کہ صاحب سامان دھوکہ اور نقصان سے بچ جائے، چونکہ بیچنے والے کو ابھی بازار کی قیمت کا علم نہیں ہو پایا ہے اس لیے بازار میں پہنچنے سے پہلے اس سے سامان خرید لینے میں اسے دھوکہ ہوسکتا ہے، اسی لیے یہ ممانعت آئی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2178)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1221
Top