مسند امام احمد - حضرت ابوہریرہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 7074
حدیث نمبر: 1346
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ الدِّرْهَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُرَارَةُ بْنُ أَوْفَى، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا سُئِلَتْ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ يُصَلِّي الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى أَهْلِهِ فَيَرْكَعُ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ وَيَنَامُ وَطَهُورُهُ مُغَطًّى عِنْدَ رَأْسِهِ وَسِوَاكُهُ مَوْضُوعٌ حَتَّى يَبْعَثَهُ اللَّهُ سَاعَتَهُ الَّتِي يَبْعَثُهُ مِنَ اللَّيْلِ فَيَتَسَوَّكُ وَيُسْبِغُ الْوُضُوءَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَقُومُ إِلَى مُصَلَّاهُ فَيُصَلِّي ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ يَقْرَأُ فِيهِنَّ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ وَمَا شَاءَ اللَّهُ وَلَا يَقْعُدُ فِي شَيْءٍ مِنْهَا حَتَّى يَقْعُدَ فِي الثَّامِنَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يُسَلِّمُ وَيَقْرَأُ فِي التَّاسِعَةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَقْعُدُ فَيَدْعُو بِمَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدْعُوَهُ وَيَسْأَلَهُ وَيَرْغَبَ إِلَيْهِ وَيُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً شَدِيدَةً يَكَادُ يُوقِظُ أَهْلَ الْبَيْتِ مِنْ شِدَّةِ تَسْلِيمِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَقْرَأُ وَهُوَ قَاعِدٌ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَيَرْكَعُ وَهُوَ قَاعِدٌ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَقْرَأُ الثَّانِيَةَ فَيَرْكَعُ وَيَسْجُدُ وَهُوَ قَاعِدٌ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَدْعُو مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدْعُوَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُسَلِّمُ وَيَنْصَرِفُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ تَزَلْ تِلْكَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَّنَ فَنَقَّصَ مِنَ التِّسْعِ ثِنْتَيْنِ فَجَعَلَهَا إِلَى السِّتِّ وَالسَّبْعِ وَرَكْعَتَيْهِ وَهُوَ قَاعِدٌ حَتَّى قُبِضَ عَلَى ذَلِكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
تہجد کی رکعتوں کا بیان
زرارہ بن اوفی سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ ؓ سے رسول اللہ کی رات کی نماز (تہجد) کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: آپ عشاء جماعت کے ساتھ پڑھتے پھر اپنے گھر والوں کے پاس واپس آتے اور چار رکعتیں پڑھتے پھر اپنے بستر پر جاتے اور سو جاتے، آپ کے سرہانے آپ کے وضو کا پانی ڈھکا رکھا ہوتا اور مسواک رکھی ہوتی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ رات کو جب چاہتا آپ کو اٹھا دیتا تو آپ (اٹھ کر) مسواک کرتے اور پوری طرح سے وضو کرتے، پھر اپنی جائے نماز پر کھڑے ہوتے اور آٹھ رکعتیں پڑھتے، ان میں سے ہر رکعت میں سورة فاتحہ اور اس کے ساتھ قرآن کی کوئی سورة اور جو اللہ کو منظور ہوتا پڑھتے اور کسی رکعت کے بعد نہیں بیٹھتے یہاں تک کہ جب آٹھویں رکعت ہوجاتی تو قعدہ کرتے اور سلام نہیں پھیرتے بلکہ نویں رکعت پڑھتے پھر قعدہ کرتے، اور اللہ جو دعا آپ سے کروانا چاہتا، کرتے اور اس سے سوال کرتے اور اس کی طرف متوجہ ہوتے اور ایک سلام پھیرتے اس قدر بلند آواز سے کہ قریب ہوتا کہ گھر کے لوگ جاگ جائیں، پھر بیٹھ کر سورة فاتحہ کی قرآت کرتے اور رکوع بھی بیٹھ کر کرتے، پھر دوسری رکعت پڑھتے اور بیٹھے بیٹھے رکوع اور سجدہ کرتے، پھر اللہ جتنی دعا آپ سے کروانا چاہتا کرتے پھر سلام پھیرتے اور نماز سے فارغ ہوجاتے، رسول اللہ کے نماز پڑھنے کا معمول یہی رہا، یہاں تک کہ آپ موٹے ہوگئے تو آپ نے نو میں سے دو رکعتیں کم کردیں اور اسے چھ اور سات رکعتیں کرلیں اور دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے، وفات تک آپ کا یہی معمول رہا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف: ١٦٠٨٦)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٢٣٦) (صحیح) (پچھلی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں بظاہر زرارہ اور عائشہ ؓ کے درمیان انقطاع ہے، دراصل دونوں کے درمیان سعد بن ہشام کے ذریعہ یہ سند بھی متصل ہے )
Top