صحیح مسلم - مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان - حدیث نمبر 1561
حدیث نمبر: 2028
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلْقَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا قَالَتْ:‏‏‏‏ كُنْتُ أُحِبُّ أَنْ أَدْخُلَ الْبَيْتَ فَأُصَلِّيَ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي فَأَدْخَلَنِي فِي الْحِجْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ صَلِّي فِي الْحِجْرِ إِذَا أَرَدْتِ دُخُولَ الْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا هُوَ قَطْعَةٌ مِنْ الْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ قَوْمَكِ اقْتَصَرُوا حِينَ بَنَوْا الْكَعْبَةَ فَأَخْرَجُوهُ مِنْ الْبَيْتِ.
کعبہ کے اندر نماز پڑھنے کا بیان
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میری خواہش تھی کہ میں بیت اللہ میں داخل ہو کر اس میں نماز پڑھوں، تو رسول اللہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے حطیم میں داخل کردیا، اور فرمایا: جب تم بیت اللہ میں داخل ہونا چاہو تو حطیم کے اندر نماز پڑھ لیا کرو کیونکہ یہ بھی بیت اللہ ہی کا ایک ٹکڑا ہے، تمہاری قوم کے لوگوں نے جب کعبہ تعمیر کیا تو اسی پر اکتفا کیا تو لوگوں نے اسے بیت اللہ سے خارج ہی کردیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الحج ١٢٩ (٢٩١٥)، سنن الترمذی/الحج ٤٨ (٨٧٦)، ( تحفة الأشراف: ١٧٩٦١)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج ٤٢ (١٥٨٣)، وأحادیث الأنبیاء ١٠ (٣٣٦٨)، و تفسیر سورة البقرة ١٠ (٤٤٨٤)، والتمنی ٩ (٧٢٤٣)، صحیح مسلم/الحج ٦٩ (٣٩٨)، سنن ابن ماجہ/المناسک ٣١ (٢٩٥٥)، موطا امام مالک/الحج ٣٣(١٠٤)، مسند احمد (٦/٦٧، ٩٢، ٩٣)، سنن الدارمی/المناسک ٤٤ (١٩١١) (حسن صحیح )
وضاحت: ١ ؎: حطیم کے حصہ کو عبداللہ بن زبیر ؓ نے اپنے دور خلافت میں کعبے کے اندر شامل کردیا تھا، لیکن حجاج بن یوسف نے جب ان پر چڑھائی کی اور کعبہ کی عمارت کو نقصان پہنچا تو اس نے پھر نئے سرے سے اس کی تعمیر کروائی اور حطیم کو چھوڑ دیا اور آج تک ویسے ہی ہے۔
Top