صحیح مسلم - ہبہ کا بیان - حدیث نمبر 6976
حدیث نمبر: 1988
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي رَسُولُ مَرْوَانَالَّذِي أُرْسِلَ إِلَى أُمِّ مَعْقَلٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ أَبُو مَعْقَلٍ حَاجًّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَدِمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ أُمُّ مَعْقَلٍ:‏‏‏‏ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ عَلَيَّ حَجَّةً فَانْطَلَقَا يَمْشِيَانِ حَتَّى دَخَلَا عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ عَلَيَّ حَجَّةً وَإِنَّ لِأَبِي مَعْقَلٍ بَكْرًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو مَعْقَلٍ:‏‏‏‏ صَدَقَتْ جَعَلْتُهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَعْطِهَا فَلْتَحُجَّ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْطَاهَا الْبَكْرَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي امْرَأَةٌ قَدْ كَبِرْتُ وَسَقِمْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَهَلْ مِنْ عَمَلٍ يُجْزِئُ عَنِّي مِنْ حَجَّتِي ؟ قَالَ:‏‏‏‏ عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ تُجْزِئُ حَجَّةً.
عمرہ کا بیان
ابوبکر بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ مجھے مروان کے قاصد (جسے ام معقل ؓ کے پاس بھیجا گیا تھا) نے خبر دی ہے کہ ام معقل کا بیان ہے کہ ابو معقل ؓ رسول اللہ کے ساتھ حج کو نکلنے والے تھے جب وہ آئے تو ام معقل ؓ کہنے لگیں: آپ کو معلوم ہے کہ مجھ پر حج واجب ہے ١ ؎، چناچہ دونوں (ام معقل اور ابو معقل ؓ) چلے اور رسول اللہ کے پاس آئے، ام معقل نے کہا: اللہ کے رسول! ابو معقل کے پاس ایک اونٹ ہے اور مجھ پر حج واجب ہے؟ ابو معقل نے کہا: یہ سچ کہتی ہے، میں نے اس اونٹ کو اللہ کی راہ میں دے دیا ہے، اس پر رسول اللہ نے فرمایا: یہ اونٹ اسے دے دو کہ وہ اس پر سوار ہو کر حج کرلے، یہ بھی اللہ کی راہ ہی میں ہے ، ابومعقل نے ام معقل کو اونٹ دے دیا، پھر وہ کہنے لگیں: اللہ کے رسول! میں عمر رسیدہ اور بیمار عورت ہوں ٢ ؎ کوئی ایسا کام ہے جو حج کی جگہ میرے لیے کافی ہو، آپ نے فرمایا: رمضان میں عمرہ کرنا (میرے ساتھ) حج کرنے کی جگہ میں کافی ہے ٣ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف: ١٨٣٥٩)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج ٩٥ (٩٣٩)، سنن النسائی/ الکبری/ الحج (٤٢٢٧)، سنن ابن ماجہ/المناسک ٤٥ (٢٩٩٣)، مسند احمد (٦/٤٠٥، ٤٠٦) (حسن) (اس کے راوی ابراہیم حافظہ کے کمزور ہیں مگر حدیث نمبر (١٩٩٠) سے اس کو تقویت مل رہی ہے، نیز رمضان میں عمرہ کے ثواب سے متعلق جملہ کے شواہد صحیحین میں بھی ہیں، ہاں عورت کا قول إني امرأة ... من حجتي؟ صحیح نہیں ہے )
وضاحت: ١ ؎: کیونکہ میں نے رسول اللہ کے ساتھ حج کرنے کا ارادہ کر رکھا تھا لیکن میرے لئے رسول اللہ کی معیت مقدر نہیں تھی اور میں نہیں جاسکی۔ ٢ ؎: اس لئے مجھے نہیں معلوم کہ میں حج کب کرسکوں گی۔ ٣ ؎: یعنی رمضان میں عمرہ کا ثواب میرے ساتھ حج کے ثواب کے برابر ہے۔
Top