مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 3021
حدیث نمبر: 1781
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا قَالَتْ:‏‏‏‏ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَا يَحِلُّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ انْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَفَعَلْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ، ‏‏‏‏‏‏أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ إِلَى التَّنْعِيمِ، ‏‏‏‏‏‏فَاعْتَمَرْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَذِهِ مَكَانُ عُمْرَتِكِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلُّوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى لِحَجِّهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الَّذِينَ كَانُوا جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا. قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ رَوَاهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَ مَعْمَرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ نَحْوَهُ، ‏‏‏‏‏‏لَمْ يَذْكُرُوا:‏‏‏‏ طَوَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِعُمْرَةٍ وَطَوَافَ الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ.
حج مفرد کا بیان
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ حجۃ الوداع میں ہم رسول اللہ کے ساتھ نکلے تو ہم نے عمرے کا احرام باندھا پھر رسول اللہ نے فرمایا: جس کے ساتھ ہدی ہو تو وہ عمرے کے ساتھ حج کا احرام باندھ لے پھر وہ حلال نہیں ہوگا جب تک کہ ان دونوں سے ایک ساتھ حلال نہ ہوجائے ، چناچہ میں مکہ آئی، میں حائضہ تھی، میں نے بیت اللہ کا طواف نہیں کیا اور نہ صفا ومروہ کے درمیان سعی کی، لہٰذا میں نے رسول اللہ سے اس کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا: اپنا سر کھول لو، کنگھی کرلو، حج کا احرام باندھ لو، اور عمرے کو ترک کر دو ، میں نے ایسا ہی کیا، جب میں نے حج ادا کرلیا تو مجھے رسول اللہ نے (میرے بھائی) عبدالرحمٰن بن ابی بکر کے ساتھ مقام تنعیم بھیجا (تو میں وہاں سے احرام باندھ کر آئی اور) میں نے عمرہ ادا کیا، تو آپ نے فرمایا: یہ تمہارے عمرے کی جگہ پر ہے ، ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں: چناچہ جنہوں نے عمرے کا احرام باندھ رکھا تھا انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کی، پھر ان لوگوں نے احرام کھول دیا، پھر جب منیٰ سے لوٹ کر آئے تو حج کا ایک اور طواف کیا، اور رہے وہ لوگ جنہوں نے حج و عمرہ دونوں کو جمع کیا تھا تو انہوں نے ایک ہی طواف کیا ١ ؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابراہیم بن سعد اور معمر نے ابن شہاب سے اسی طرح روایت کیا ہے انہوں نے ان لوگوں کے طواف کا جنہوں نے عمرہ کے طواف کا احرام باندھا، اور ان لوگوں کے طواف کا جنہوں نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا ذکر نہیں کیا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/ الحج ٣١ (١٥٥٦)، ٧٧ (١٦٣٨)، صحیح مسلم/الحج ١٧ (١٢١١)، سنن النسائی/ الحج ٥٨ (٢٧٦٥)، ( تحفة الأشراف: ١٦٥٩١)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج ٧٤ (٢٢٣)، مسند احمد (٦/٣٥، ١٧٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اسی طرح حج افراد کا احرام باندھنے والوں نے بھی ایک ہی طواف کیا، واضح رہے کہ مفرد ہو یا متمتع یا قارن سب کے لئے طوافِ زیارت فرض ہے، اور متمتع پر صفا ومروہ کی دو سعی واجب ہے، جب کہ قارن کے لئے صرف ایک سعی کافی ہے، خواہ طواف قدوم (یا عمرہ) کے وقت کرلے یا طواف زیارت کے بعد، یہی مسئلہ مفرد حاجی کے لئے بھی ہے، واضح رہے کہ بعض حدیثوں میں " سعی " کے لئے بھی " طواف " کا لفظ وارد ہوا ہے۔
Top