صحیح مسلم - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 2224
حدیث نمبر: 1184
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي ثَعْلَبَةُ بْنُ عِبَادٍ الْعَبْدِيُّ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ شَهِدَ خُطْبَةً يَوْمًا لِسَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ سَمُرَةُ:‏‏‏‏ بَيْنَمَا أَنَا وَغُلَامٌ مِنْ الْأَنْصَارِ نَرْمِي غَرَضَيْنِ لَنَا حَتَّى إِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ قِيدَ رُمْحَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ فِي عَيْنِ النَّاظِرِ مِنَ الْأُفُقِ اسْوَدَّتْ حَتَّى آضَتْ كَأَنَّهَا تَنُّومَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَحَدُنَا لِصَاحِبِهِ:‏‏‏‏ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏فَوَاللَّهِ لَيُحْدِثَنَّ شَأْنُ هَذِهِ الشَّمْسِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُمَّتِهِ حَدَثًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَدَفَعْنَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا هُوَ بَارِزٌفَاسْتَقْدَمَ، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ بِنَا كَأَطْوَلِ مَا قَامَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ رَكَعَ بِنَا كَأَطْوَلِ مَا رَكَعَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ سَجَدَ بِنَا كَأَطْوَلِ مَا سَجَدَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَوَافَقَ تَجَلِّي الشَّمْسُ جُلُوسَهُ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ سَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَشَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَشَهِدَ أَنَّهُ عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ سَاقَ أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ خُطْبَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
نماز کسوف میں چار رکوع کا بیان
اسود بن قیس کہتے ہیں کہ ثعلبہ بن عباد عبدی (جو اہل بصرہ میں سے ہیں) نے بیان کیا ہے کہ وہ ایک دن سمرہ بن جندب ؓ کے خطبہ میں حاضر رہے، سمرہ ؓ نے (خطبہ میں) کہا: میں اور ایک انصاری لڑکا دونوں تیر سے اپنا اپنا نشانہ لگا رہے تھے یہاں تک کہ جب دیکھنے والوں کی نظر میں سورج دو نیزہ یا تین نیزہ کے برابر رہ گیا تو اسی دوران وہ دفعۃً سیاہ ہوگیا پھر گویا وہ تنومہ ١ ؎ ہوگیا، تو ہم میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا: تم ہمارے ساتھ مسجد چلو کیونکہ اللہ کی قسم سورج کا یہ حال ہونا رسول اللہ کی امت میں کوئی نیا واقعہ رونما کرے گا، تو ہم چلے تو دیکھتے ہیں کہ مسجد بھری ٢ ؎ ہے پھر نبی اکرم آگے بڑھے اور آپ نے نماز پڑھائی، اور ہمارے ساتھ اتنا لمبا قیام کیا کہ آپ نے کبھی بھی کسی نماز میں اتنا لمبا قیام نہیں کیا تھا، ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی، پھر آپ نے ہمارے ساتھ اتنا لمبا رکوع کیا کہ اتنا لمبا رکوع کسی نماز میں نہیں کیا تھا، ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی ٣ ؎ پھر آپ نے اتنا لمبا سجدہ کیا کہ اتنا لمبا سجدہ آپ نے کبھی بھی کسی نماز میں ہمارے ساتھ نہیں کیا تھا اور ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی، پھر آپ نے دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا۔ سمرہ بن جندب ؓ کہتے ہیں: دوسری رکعت پڑھ کر آپ کے بیٹھنے کے ساتھ ہی سورج روشن ہوگیا، پھر آپ نے سلام پھیرا، پھر کھڑے ہوئے تو اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور گواہی دی کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور آپ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، پھر احمد بن یونس نے نبی اکرم کا پورا خطبہ بیان کیا۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصلاة ٢٨٠ (الجمعة ٤٥) (٥٦٢)، سنن النسائی/الکسوف ١٥ (١٤٨٥)، ١٩ (١٤٩٦)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ١٥٢ (١٢٦٤)، (تحفة الأشراف: ٤٥٧٣)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٥/١٤، ١٦، ١٧، ١٩، ٢٣) (ضعیف) (اس کے راوی ثعلبہ لین الحدیث ہیں )
وضاحت: ١ ؎: یہ ایک قسم کا پودا ہے جس کا رنگ سیاہی مائل ہوتا ہے۔ ٢ ؎: فإذا هو بَارِزٌ میں غلطی ہوئی ہے، صحیح فإذا هو بأُزُزٍ ہے، أُزُزْ جس کے معنی بھیڑ اور بڑے مجمع کے ہیں، مطلب یہ ہے کہ جب ہم مسجد پہنچے تو دیکھا کہ لوگ مسجد میں جمع ہیں اور وہ بھری ہوئی ہے۔ ٣ ؎: ہوسکتا ہے کہ ان دونوں کو قرات کی آواز دور ہونے کے سبب سنائی نہ دے رہی ہو، ویسے یہ حدیث ضعیف ہے صحیح روایات میں جہری قرات کا تذکرہ موجود ہے۔
Top