سنن ابو داؤد - - حدیث نمبر 1842
حدیث نمبر: 3043
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ بَجَالَةَ، ‏‏‏‏‏‏يُحَدِّثُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبَا الشَّعْثَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ كَاتِبًا لِجَزْءِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَمِّ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ إِذْ جَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِسَنَةٍ اقْتُلُوا كُلَّ سَاحِرٍ وَفَرِّقُوا بَيْنَ كُلِّ ذِي مَحْرَمٍ مِنْ الْمَجُوسِ وَانْهَوْهُمْ عَنِ الزَّمْزَمَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَتَلْنَا فِي يَوْمٍ ثَلَاثَةَ سَوَاحِرَ، ‏‏‏‏‏‏وَفَرَّقْنَا بَيْنَ كُلِّ رَجُلٍ مِنْ الْمَجُوسِ وَحَرِيمِهِ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَصَنَعَ طَعَامًا كَثِيرًا فَدَعَاهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَعَرَضَ السَّيْفَ عَلَى فَخْذِهِ فَأَكَلُوا وَلَمْ يُزَمْزِمُوا وَأَلْقَوْا وِقْرَ بَغْلٍ أَوْ بَغْلَيْنِ مِنَ الْوَرِقِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَكُنْ عُمَرُ أَخَذَ الْجِزْيَةَ مِنَ الْمَجُوسِ حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ.
مجوسیوں سے جزیہ لینے کا بیان
عمرو بن دینار سے روایت ہے، انہوں نے بجالہ کو عمرو بن اوس اور ابوشعثاء سے بیان کرتے سنا کہ میں احنف بن قیس کے چچا جزء بن معاویہ کا منشی (کاتب) تھا، کہ ہمارے پاس عمر ؓ کا خط ان کی وفات سے ایک سال پہلے آیا (اس میں لکھا تھا کہ) : ہر جادوگر کو قتل کر ڈالو، اور مجوس کے ہر ذی محرم کو دوسرے محرم سے جدا کر دو، ١ ؎ اور انہیں زمزمہ (گنگنانے اور سر سے آواز نکالنے) سے روک دو ، تو ہم نے ایک دن میں تین جادوگر مار ڈالے، اور جس مجوسی کے بھی نکاح میں اس کی کوئی محرم عورت تھی تو اللہ کی کتاب کے مطابق ہم نے اس کو جدا کردیا، احنف بن قیس نے بہت سارا کھانا پکوایا، اور انہیں (کھانے کے لیے) بلوا بھیجا، اور تلوار اپنی ران پر رکھ کر بیٹھ گیا تو انہوں نے کھانا کھایا اور وہ گنگنائے نہیں، اور انہوں نے ایک خچر یا دو خچروں کے بوجھ کے برابر چاندی (بطور جزیہ) لا کر ڈال دی تو عمر ؓ نے مجوسیوں سے جزیہ نہیں لیا جب تک کہ عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے گواہی نہ دے دی کہ رسول اللہ نے ہجر ٢ ؎ کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجزیة ١ (٣١٥٦)، سنن الترمذی/السیر ٣١ (١٥٨٦)، (تحفة الأشراف: ٩٧١٧)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة ٢٤ (٤١)، مسند احمد (١/١٩٠، ١٩٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: غالباً مجوسی اپنی بہن، خالہ وغیرہ سے شادی کرتے رہے ہوں گے۔ ٢ ؎: بحرین کے ایک گاؤں کا نام ہے۔
Top