مشکوٰۃ المصابیح - رونے اور ڈرنے کا بیان - حدیث نمبر 5207
حدیث نمبر: 3026
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ مَنْجُوفٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ وَفْدَ ثَقِيفٍ لَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْزَلَهُمُ الْمَسْجِدَ لِيَكُونَ أَرَقَّ لِقُلُوبِهِمْ فَاشْتَرَطُوا عَلَيْهِ أَنْ لَا يُحْشَرُوا وَلَا يُعْشَرُوا وَلَا يُجَبَّوْا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَكُمْ أَنْ لَا تُحْشَرُوا وَلَا تُعْشَرُوا وَلَا خَيْرَ فِي دِينٍ لَيْسَ فِيهِ رُكُوعٌ.
طائف کی فتح کا بیان
عثمان بن ابوالعاص ؓ کہتے ہیں کہ جب ثقیف کا وفد رسول اللہ کے پاس آیا تو آپ نے اہل وفد کو مسجد میں ٹھہرایا تاکہ ان کے دل نرم ہوں، انہوں نے شرط رکھی کہ وہ جہاد کے لیے نہ اکٹھے کئے جائیں نہ ان سے عشر (زکاۃ) لی جائے اور نہ ان سے نماز پڑھوائی جائے، رسول اللہ نے فرمایا: خیر تمہارے لیے اتنی گنجائش ہوسکتی ہے کہ تم جہاد کے لیے نہ نکالے جاؤ (کیونکہ اور لوگ جہاد کے لیے موجود ہیں) اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تم سے زکاۃ نہ لی جائے (کیونکہ بالفعل سال بھر نہیں گزرا) لیکن اس دین میں اچھائی نہیں جس میں رکوع (نماز) نہ ہو ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ٩٧٦٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٢١٨) (ضعیف) (حسن بصری کا عثمان ابن أبی العاص ؓ سے سماع نہیں ہے )
Top