مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2796
حدیث نمبر: 2959
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ مُطَيْرٍ مِنْ أَهْلِ وَادِي الْقُرَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ حَدَّثَهُ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْت رَجُلًايَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَمَرَ النَّاسَ وَنَهَاهُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ قَالُوا:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا تَجَاحَفَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْمُلْكِ فِيمَا بَيْنَهَا وَعَادَ الْعَطَاءُ أَوْ كَانَ رِشًا فَدَعُوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ:‏‏‏‏ مَنْ هَذَا ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ هَذَا ذُو الزَّوَائِدِ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
آخر زمانہ میں حصہ لینے کی کراہت کا بیان
وادی القری کے باشندہ سلیم بن مطیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ان سے بیان کیا کہ میں نے ایک شخص کو کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ سے حجۃ الوداع میں سنا آپ نے (لوگوں کو اچھی باتوں کا) حکم دیا (اور انہیں بری باتوں سے) منع کیا پھر فرمایا: اے اللہ! کیا میں نے (تیرا پیغام) انہیں پہنچا دیا ، لوگوں نے کہا: ہاں، پہنچا دیا، پھر آپ نے فرمایا: جب قریش کے لوگ حکومت اور ملک و اقتدار کے لیے لڑنے لگیں اور عطیہ کی حیثیت رشوت کی بن جائے (یعنی مستحق کے بجائے غیر مستحق کو ملنے لگے) تو اسے چھوڑ دو ۔ پوچھا گیا: یہ کون ہیں؟ لوگوں نے کہا: یہ رسول اللہ کے صحابی ذوالزوائد ١ ؎ ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ٣٥٤٦) (ضعیف) (اس کی سند میں ضعیف اور مجہول راوی ہیں )
وضاحت: ١ ؎: یہ اہل مدینہ میں سے ایک صحابی کا لقب ہے، ان کے نام کا پتہ نہیں چل سکا۔
Top