مشکوٰۃ المصابیح - تیمم کا بیان - حدیث نمبر 495
حدیث نمبر: 4153
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُهَيْلٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ الْأَنْصَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا تِمْثَالٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ نَسْأَلْهَا عَنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقْنَا، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَا:‏‏‏‏ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ أَبَا طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَذَا وَكَذَا فَهَلْ سَمِعْتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ ذَلِكَ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ سَأُحَدِّثُكُمْ بِمَا رَأَيْتُهُ فَعَلَ، ‏‏‏‏‏‏خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ وَكُنْتُ أَتَحَيَّنُ قُفُولَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذْتُ نَمَطًا كَانَ لَنَا فَسَتَرْتُهُ عَلَى الْعَرَضِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا جَاءَ اسْتَقْبَلْتُهُ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَعَزَّكَ وَأَكْرَمَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَنَظَرَ إِلَى الْبَيْتِ فَرَأَى النَّمَطَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ شَيْئًا وَرَأَيْتُ الْكَرَاهِيَةَ فِي وَجْهِهِ فَأَتَى النَّمَطَ حَتَّى هَتَكَهُ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَأْمُرْنَا فِيمَا رَزَقَنَا أَنْ نَكْسُوَ الْحِجَارَةَ وَاللَّبِنَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَقَطَعْتُهُ وَجَعَلْتُهُ وِسَادَتَيْنِ وَحَشَوْتُهُمَا لِيفًا فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ.
تصاویر کا بیان
ابوطلحہ انصاری ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم کو فرماتے سنا: فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا مجسمہ ہو ۔ زید بن خالد نے جو اس حدیث کے راوی ہیں سعید بن یسار سے کہا: میرے ساتھ ام المؤمنین عائشہ ؓ کے پاس چلو ہم ان سے اس بارے میں پوچھیں گے چناچہ ہم گئے اور جا کر پوچھا: ام المؤمنین! ابوطلحہ نے ہم سے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ نے ہم سے ایسا ایسا فرمایا ہے تو کیا آپ نے بھی نبی اکرم کو اس کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے؟ آپ نے کہا: نہیں، لیکن میں نے جو کچھ آپ کو کرتے دیکھا ہے وہ میں تم سے بیان کرتی ہوں، رسول اللہ کسی غزوہ میں نکلے، میں آپ کی واپسی کی منتظر تھی، میں نے ایک پردہ لیا جو میرے پاس تھا اور اسے دروازے کی پڑی لکڑی پر لٹکا دیا، پھر جب آئے تو میں نے آپ کا استقبال کیا اور کہا: سلامتی ہو آپ پر اے اللہ کے رسول! اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں، شکر ہے اس اللہ کا جس نے آپ کو عزت بخشی اور اپنے فضل و کرم سے نوازا، آپ نے گھر پر نظر ڈالی، تو آپ کی نگاہ پردے پر گئی تو آپ نے میرے سلام کا کوئی جواب نہیں دیا، میں نے آپ کے چہرہ پر ناگواری دیکھی، پھر آپ پردے کے پاس آئے اور اسے اتار دیا اور فرمایا: اللہ نے ہمیں یہ حکم نہیں دیا ہے کہ ہم اس کی عطا کی ہوئی چیزوں میں سے پتھر اور اینٹ کو کپڑے پہنائیں پھر میں نے کاٹ کر اس کے دو تکیے بنا لیے، اور ان میں کھجور کی چھال کا بھراؤ کیا، تو آپ نے میرے اس کام پر کوئی نکیر نہیں فرمائی۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/بدء الخلق ٧ (٣٢٢٥)، ١٧ (٣٣٢٢)، المغازي ١٢ (٤٠٠٢)، اللباس ٨٨ (٥٩٤٩)، ٩٢ (٥٩٥٨)، صحیح مسلم/اللباس ٢٦ (٢١٠٦)، سنن الترمذی/الأدب ٤٤ (٢٨٠٤)، سنن النسائی/الصید والذبائح ١١ (٤٢٨٧)، الزینة من المجتبی ٥٧ (٥٣٤٩)، سنن ابن ماجہ/اللباس ٤٤ (٣٦٤٩)، (تحفة الأشراف: ١٦٠٨٩، ٣٧٧٩)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الاستئذان ٣ (٦)، مسند احمد (٤/٢٨، ٢٩، ٣٠) (صحیح )
Top