سنن ابو داؤد - وصیتوں کا بیان - حدیث نمبر 3104
حدیث نمبر: 2810
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي الإِسْكَنْدَرَانِيَّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْمُطَّلِبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الأَضْحَى بِالْمُصَلَّى، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَضَى خُطْبَتَهُ نَزَلَ مِنْ مِنْبَرِهِ وَأُتِيَ بِكَبْشٍ فَذَبَحَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ هَذَا عَنِّي وَعَمَّنْ لَمْ يُضَحِّ مِنْ أُمَّتِي.
کئی آدمیوں کی طرف سے ایک بکری کی قربانی
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ میں عید الاضحی میں رسول اللہ کے ساتھ عید گاہ میں موجود تھا، جب آپ خطبہ دے چکے تو منبر سے اترے اور آپ کے پاس ایک مینڈھا لایا گیا، تو آپ نے: بسم الله والله أكبر هذا عني وعمن لم يضح من أمتي اللہ کے نام سے، اللہ سب سے بڑا ہے، یہ میری طرف سے اور میری امت کے ہر اس شخص کی طرف سے ہے جس نے قربانی نہیں کی ہے ١ ؎ کہہ کر اسے اپنے ہاتھ سے ذبح کیا۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الأضاحي ٢٢ (١٥٢١)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي ١ (٣١٢١)، (تحفة الأشراف: ٣٠٩٩)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الأضاحي ١ (١٩٨٩)، مسند احمد (٣/٣٥٦، ٣٦٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس جملے سے ثابت ہوا کہ مسلم کی جس روایت میں اجمال ہے (یعنی: یہ میری امت کی طرف سے ہے) اس سے مراد امت کے وہ زندہ لوگ ہیں جو عدم استطاعت کے سبب اس سال قربانی نہیں کرسکے تھے نہ کہ مردہ لوگ۔
Top