مسند امام احمد - حضرت بسربن ارطاۃ (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 3232
حدیث نمبر: 3079
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْعَبَّاسِ السَّاعِدِيِّ يَعْنِي ابْنَ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبُوكَ فَلَمَّا أَتَى وَادِي الْقُرَى إِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ:‏‏‏‏ اخْرُصُوا، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةَ أَوْسُقٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِلْمَرْأَةِ:‏‏‏‏ أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْنَا تَبُوكَ فَأَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةً بَيْضَاءَ وَكَسَاهُ بُرْدَةً وَكَتَبَ لَهُ يَعْنِي بِبَحْرِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَلَمَّا أَتَيْنَا وَادِي الْقُرَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لِلْمَرْأَةِ:‏‏‏‏ كَمْ كَانَ فِي حَدِيقَتِكِ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ عَشْرَةَ أَوْسُقٍ خَرْصَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَى الْمَدِينَةِ فَمَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي فَلْيَتَعَجَّلْ.
لاوارث زمین کو آباد کرنے کا بیان
ابوحمید ساعدی ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ کے ساتھ تبوک (جہاد کے لیے) چلا، جب آپ وادی قری میں پہنچے تو وہاں ایک عورت کو اس کے باغ میں دیکھا، رسول اللہ نے اپنے صحابہ سے کہا: تخمینہ لگاؤ (کہ باغ میں کتنے پھل ہوں گے) رسول اللہ نے دس وسق ١ ؎ کا تخمینہ لگایا، پھر آپ نے عورت سے کہا: آپ اس سے جو پھل نکلے اس کو ناپ لینا ، پھر ہم تبوک آئے تو ایلہ ٢ ؎ کے بادشاہ نے آپ کے پاس سفید رنگ کا ایک خچر تحفہ میں بھیجا آپ نے اسے ایک چادر تحفہ میں دی اور اسے (جزیہ کی شرط پر) اپنے ملک میں رہنے کی سند (دستاویز) لکھ دی، پھر جب ہم لوٹ کر وادی قری میں آئے تو آپ نے اس عورت سے پوچھا: تیرے باغ میں کتنا پھل ہوا؟ اس نے کہا: دس وسق، رسول اللہ نے دس وسق ہی کا تخمینہ لگایا تھا، پھر آپ نے فرمایا: میں جلد ہی مدینہ کے لیے نکلنے والا ہوں تو تم میں سے جو جلد چلنا چاہے میرے ساتھ چلے ٣ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة ٥٤ (١٤٨١)، والجزیة ٢ (٣١٦١)، صحیح مسلم/الحج ٩٣ (١٣٩٢)، (تحفة الأشراف: ١١٨٩١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٥/٤٢٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور ایک صاع پانچ رطل (تقریباً ڈھائی کلو) کا۔ ٢ ؎: شام کی ایک آبادی کا نام ہے۔ ٣ ؎: باب سے حدیث کی مطابقت اس طرح ہے کہ: آپ نے باغ پر اس عورت کی ملکیت برقرار رکھی اس لئے کہ اس نے اس زمین کو آباد کیا تھا، اور جو کسی بنجر زمین کو آباد کرے وہی اس کا حقدار ہے۔
Top