مشکوٰۃ المصابیح - نماز استسقاء کا بیان - حدیث نمبر 1478
حدیث نمبر: 3930
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ جَاءَتْ بَرِيرَةُ لِتَسْتَعِينَ فِي كِتَابَتِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنِّي كَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُوقِيَّةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعِينِينِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنْ أَحَبَّ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّهَا عَدَّةً وَاحِدَةً وَأَعْتِقَكِ وَيَكُونَ وَلَاؤُكِ لِي فَعَلْتُ فَذَهَبَتْ إِلَى أَهْلِهَا وَسَاقَ الْحَدِيثَ نَحْوَ الزُّهْرِيِّ زَادَ فِي كَلَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِهِ مَا بَالُ رِجَالٍ يَقُولُ أَحَدُهُمْ:‏‏‏‏ أَعْتِقْ يَا فُلَانُ وَالْوَلَاءُ لِي إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ.
جب معاہدہ کتابت منسوخ ہوجائے تو غلام کی فروخت کا کیا حکم ہے
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ بریرہ ؓ اپنے بدل کتابت میں تعاون کے لیے ان کے پاس آئیں اور کہنے لگیں: میں نے اپنے لوگوں سے نو اوقیہ پر مکاتبت کرلی ہے، ہر سال ایک اوقیہ ادا کرنا ہے، لہٰذا آپ میری مدد کیجئے، تو انہوں نے کہا: اگر تمہارے لوگ چاہیں تو میں ایک ہی دفعہ انہیں دے دوں، اور تمہیں آزاد کر دوں البتہ تمہاری ولاء میری ہوگی ؛ چناچہ وہ اپنے لوگوں کے پاس گئیں پھر راوی پوری حدیث زہری والی روایت کی طرح بیان کی، اور نبی اکرم کے کلام کے آخر میں یہ اضافہ کیا کہ: لوگوں کا کیا حال ہے کہ وہ دوسروں سے کہتے ہیں: تم آزاد کر دو اور ولاء میں لوں گا (کیسی لغو بات ہے) ولاء تو اس کا حق ہے جو آزاد کرے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (٢٢٣٣)، (تحفة الأشراف: ١٧٢٩٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بریرہ ؓ کے واقعہ سے باب کی مطابقت اس طرح ہے کہ: مکاتب غلام کو بیچنا جائز نہیں، جب کہ آپ نے بریرہ کی خریدو فروخت کو جائز قرار دیا: تو گویا مکاتبت کا معاملہ فسخ کردیا گیا تب ام المومنین عائشہ ؓ نے بریرہ کو خریدا اور یہی مطابقت اگلی حدیث میں بھی ہے۔
Top