صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 737
حدیث نمبر: 796
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَنَمَةَ الْمُزَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَنْصَرِفُ وَمَا كُتِبَ لَهُ إِلَّا عُشْرُ صَلَاتِهِ تُسْعُهَا ثُمْنُهَا سُبْعُهَا سُدْسُهَا خُمْسُهَا رُبْعُهَا ثُلُثُهَا نِصْفُهَا.
نماز میں ثواب کم ہونے کا بیان
عمار بن یاسر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا ہے: آدمی (نماز پڑھ کر) لوٹتا ہے تو اسے اپنی نماز کے ثواب کا صرف دسواں، نواں، آٹھواں، ساتواں، چھٹا، پانچواں، چوتھا، تیسرا اور آدھا ہی حصہ ملتا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الکبری: کتاب السہو ١٣٠ (٦١٢)، (تحفة الأشراف: ١٠٣٥٩)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٣٢١) (حسن )
وضاحت: ١ ؎: جب نماز کے شرائط، ارکان یا خشوع و خضوع میں کسی طرح کی کمی ہوتی ہے تو پوری نماز کا ثواب نہیں لکھا جاتا بلکہ ثواب کم ہوجاتا ہے، بلکہ کبھی وہ نماز الٹ کر پڑھنے والے کے منھ پر مار دی جاتی ہے۔
جابر ؓ کہتے ہیں کہ معاذ ؓ نبی اکرم کے ساتھ نماز پڑھتے، پھر لوٹتے تو ہماری امامت کرتے تھے۔ ایک روایت میں ہے: پھر وہ لوٹتے تو اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے، نبی اکرم نے ایک رات نماز دیر سے پڑھائی اور ایک روایت میں ہے: عشاء دیر سے پڑھائی، چناچہ معاذ بن جبل ؓ نے رسول اللہ کے ساتھ نماز پڑھی پھر گھر واپس آ کر اپنی قوم کی امامت کی اور سورة البقرہ کی قرآت شروع کردی تو ان کی قوم میں سے ایک شخص نے جماعت سے الگ ہو کر اکیلے نماز پڑھ لی، لوگ کہنے لگے: اے فلاں! تم نے منافقت کی ہے؟ اس نے کہا: میں نے منافقت نہیں کی ہے، پھر وہ شخص رسول اللہ کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! معاذ آپ کے ساتھ نماز پڑھ کر یہاں سے واپس جا کر ہماری امامت کرتے ہیں، ہم لوگ دن بھر اونٹوں سے کھیتوں کی سینچائی کرنے والے لوگ ہیں، اور اپنے ہاتھوں سے محنت اور مزدوری کا کام کرتے ہیں (اس لیے تھکے ماندے رہتے ہیں) معاذ نے آ کر ہماری امامت کی اور سورة البقرہ کی قرآت شروع کردی (یہ سن کر) آپ نے فرمایا: اے معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنے اور آزمائش میں ڈالو گے! کیا تم لوگوں کو فتنے اور آزمائش میں ڈالو گے؟ فلاں اور فلاں سورة پڑھا کرو ۔ ابوزبیر نے کہا کہ (آپ نے فرمایا) : تم سبح اسم ربک الأعلى ، والليل إذا يغشى پڑھا کرو ، ہم نے عمرو بن دینار سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا: میرا بھی خیال ہے کہ آپ نے اسی کا ذکر کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: (٦٠٠)، (تحفة الأشراف: ٢٥٣٣) (صحیح )
Top