صحیح مسلم - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 2194
حدیث نمبر: 2428
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُجِيبَةَ الْبَاهِلِيَّةِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهَا أَوْ عَمِّهَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ انْطَلَقَ. فَأَتَاهُ بَعْدَ سَنَةٍ وَقَدْ تَغَيَّرَتْ حَالُهُ وَهَيْئَتُهُ. فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَمَا تَعْرِفُنِي ؟ قَالَ:‏‏‏‏ وَمَنْ أَنْتَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَنَا الْبَاهِلِيُّ الَّذِي جِئْتُكَ عَامَ الْأَوَّلِ. قَالَ:‏‏‏‏ فَمَا غَيَّرَكَ وَقَدْ كُنْتَ حَسَنَ الْهَيْئَةِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَكَلْتُ طَعَامًا إِلَّا بِلَيْلٍ مُنْذُ فَارَقْتُكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لِمَ عَذَّبْتَ نَفْسَكَ ؟ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ صُمْ شَهْرَ الصَّبْرِ وَيَوْمًا مِنْ كُلِّ شَهْرٍ. قَالَ:‏‏‏‏ زِدْنِي فَإِنَّ بِي قُوَّةً. قَالَ:‏‏‏‏ صُمْ يَوْمَيْنِ. قَالَ:‏‏‏‏ زِدْنِي. قَالَ:‏‏‏‏ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ. قَالَ:‏‏‏‏ زِدْنِي. قَالَ:‏‏‏‏ صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ، ‏‏‏‏‏‏صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ، ‏‏‏‏‏‏صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ. وَقَالَ بِأَصَابِعِهِ الثَّلَاثَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَضَمَّهَا ثُمَّ أَرْسَلَهَا.
حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھنا
مجیبہ باہلیہ اپنے والد یا چچا سے روایت کرتی ہیں کہ وہ رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے پھر چلے گئے اور ایک سال بعد دوبارہ آئے اس مدت میں ان کی حالت و ہیئت بدل گئی تھی، کہنے لگے: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے پہچانتے نہیں، آپ نے پوچھا: کون ہو؟ جواب دیا: میں باہلی ہوں جو کہ پہلے سال بھی حاضر ہوا تھا، آپ نے کہا: تمہیں کیا ہوگیا؟ تمہاری تو اچھی خاصی حالت تھی؟ جواب دیا: جب سے آپ کے پاس سے گیا ہوں رات کے علاوہ کھایا ہی نہیں ١ ؎ آپ نے فرمایا: اپنے آپ کو تم نے عذاب میں کیوں مبتلا کیا؟ پھر فرمایا: صبر کے مہینہ (رمضان) کے روزے رکھو، اور ہر مہینہ ایک روزہ رکھو انہوں نے کہا: اور زیادہ کیجئے کیونکہ میرے اندر طاقت ہے، آپ نے فرمایا: دو دن روزہ رکھو ، انہوں نے کہا: اس سے زیادہ کی میرے اندر طاقت ہے، آپ نے فرمایا: تین دن کے روزے رکھ لو ، انہوں نے کہا: اور زیادہ کیجئے، آپ نے فرمایا: حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو، حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو، حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو ، آپ نے اپنی تین انگلیوں سے اشارہ کیا، پہلے بند کیا پھر چھوڑ دیا ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/(١٧٤١)، (تحفة الأشراف: ٥٢٤٠)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ الصیام (٢٧٤٣)، مسند احمد (٥/٢٨) (ضعیف) (مجیبة کے بارے میں سخت اختلاف ہے، یہ عورت ہیں یا مرد، صحابی ہیں یا تابعی اسی اضطراب کے سبب اس حدیث کو لوگوں نے ضعیف قرار دیا ہے )
وضاحت: ١ ؎: برابر روزے رکھ رہا ہوں۔ ٢ ؎: یعنی تین دن روزے رکھو پھر تین دن نہ رکھو، پورے مہینوں میں اسی طرح کرتے رہو۔
Top