مشکوٰۃ المصابیح - جنایات کی جن صورتوں میں تاوان واجب نہیں ہوتا ان کا بیان - حدیث نمبر 3547
حدیث نمبر: 3509
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَخْلَدِ بْنِ خُفَافٍ الْغِفَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَال:‏‏‏‏ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ أُنَاسٍ شَرِكَةٌ فِي عَبْدٍ فَاقْتَوَيْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَبَعْضُنَا غَائِبٌ فَأَغَلَّ عَلَيَّ غَلَّةً فَخَاصَمَنِي فِي نَصِيبِهِ إِلَى بَعْضِ الْقُضَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَنِي أَنْ أَرُدَّ الْغَلَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ فَحَدَّثْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَاهُ عُرْوَةُ فَحَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْخَرَاجُ بِالضَّمَانِ.
غلام خریدنے کے بعد اسے کسی کام پر لگا دیا پھر کوئی عیب پایا گیا تو کیا کیا جائے ؟
( مخلد بن خفاف) غفاری کہتے ہیں میرے اور چند لوگوں کے درمیان ایک غلام مشترک تھا، میں نے اس غلام سے کچھ کام لینا شروع کیا اور ہمارا ایک حصہ دار موجود نہیں تھا اس غلام نے کچھ غلہ کما کر ہمیں دیا تو میرا شریک جو غائب تھا اس نے مجھ سے جھگڑا کیا اور معاملہ ایک قاضی کے پاس لے گیا، اس قاضی نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کے حصہ کا غلہ اسے دے دوں، پھر میں عروہ بن زبیر ؓ کے پاس آیا اور ان سے اسے بیان کیا، تو عروہ ؓ ان کے پاس آئے اور ان سے وہ حدیث بیان کی جو انہوں نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے اور عائشہ ؓ نے رسول اللہ سے روایت کی تھی آپ نے فرمایا: منافع اس کا ہوگا جو ضامن ہوگا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: ١٦٧٥٥) (حسن )
وضاحت: ١ ؎: عروہ نے اس حصہ دار سے یہ حدیث اس لئے بیان کی تاکہ وہ مخلد سے غلہ نہ لے کیونکہ غلام اس وقت مخلد کے ضمان میں تھا اس لئے اس کی کمائی کے مستحق بھی تنہا وہی ہوئے۔
Top