مسند امام احمد - حضرت ابوایوب انصاری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 22414
حدیث نمبر: 2751
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ إِسْحَاق هُوَ مُحَمَّدٌ بِبَعْضِ هَذَا. ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي هُشَيْمٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ جَمِيعًا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْمُسْلِمُونَ تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏يَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ وَيُجِيرُ عَلَيْهِمْ أَقْصَاهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، ‏‏‏‏‏‏يَرُدُّ مُشِدُّهُمْ عَلَى مُضْعِفِهِمْ وَمُتَسَرِّعُهُمْ عَلَى قَاعِدِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ إِسْحَاق الْقَوَدَ وَالتَّكَافُؤَ.
اس دستہ کا بیان جو لشکر میں آکر مل جائے
عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: مسلمانوں کے خون برابر ہیں ١ ؎ ان میں سے ادنیٰ شخص بھی کسی کو امان دے سکتا ہے، اور سب کو اس کی امان قبول کرنی ہوگی، اسی طرح دور مقام کا مسلمان پناہ دے سکتا ہے (گرچہ اس سے نزدیک والا موجود ہو) اور وہ اپنے مخالفوں کے لیے ایک ہاتھ کی طرح ہیں ٢ ؎ جس کی سواریاں زور آور اور تیز رو ہوں وہ (غنیمت کے مال میں) اس کے برابر ہوگا جس کی سواریاں کمزور ہیں، اور لشکر میں سے کوئی سریہ نکل کر مال غنیمت حاصل کرے تو لشکر کے باقی لوگوں کو بھی اس میں شریک کرے، کسی مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے اور نہ ہی کسی ذمی کو ۔ ابن اسحاق نے القود ٣ ؎ اور التکافؤ کا ذکر نہیں کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، وأعاد بعض المؤلف فی الدیات (٤٥٣١)، (تحفة الأشراف: ٨٧٨٦، ٨٨١٥)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الدیات ٣١ (٢٦٨٥) (حسن صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی شریف اور رذیل کے درمیان کوئی فرق نہیں کیا جائے گا۔ ٢ ؎: یعنی مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہوں گے ایک دوسرے کی مدد کریں گے اور سب مل کر غیروں کا مقابلہ کریں گے۔ ٣ ؎: اس سے مراد لا يقتل مؤمن بکافر کا جملہ ہے۔
Top