مسند امام احمد - حضرت ابوسود کی حدیث۔ - حدیث نمبر 22945
حدیث نمبر: 2681
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَدَبَ أَصْحَابَهُ فَانْطَلَقُوا إِلَى بَدْرٍ فَإِذَا هُمْ بِرَوَايَا قُرَيْشٍ فِيهَا عَبْدٌ أَسْوَدُ لِبَنِي الْحَجَّاجِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذَهُ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلُوا يَسْأَلُونَهُ أَيْنَ أَبُو سُفْيَانَ ؟ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَالِي بِشَيْءٍ مِنْ أَمْرِهِ عِلْمٌ وَلَكِنْ هَذِهِ قُرَيْشٌ قَدْ جَاءَتْ فِيهِمْ أَبُو جَهْلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُتْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَشَيْبَةُ ابْنَا رَبِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ فَإِذَا قَالَ لَهُمْ ذَلِكَ ضَرَبُوهُ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ دَعُونِي، ‏‏‏‏‏‏دَعُونِي أُخْبِرْكُمْ فَإِذَا تَرَكُوهُ قَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَالِي بِأَبِي سُفْيَانَ مِنْ عِلْمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ هَذِهِ قُرَيْشٌ قَدْ أَقْبَلَتْ فِيهِمْ أَبُو جَهْلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُتْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَشَيْبَةُ ابْنَا رَبِيعَةَ،‏‏‏‏وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ، ‏‏‏‏‏‏قَدْ أَقْبَلُوا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَهُوَ يَسْمَعُ ذَلِكَ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ:‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّكُمْ لَتَضْرِبُونَهُ إِذَا صَدَقَكُمْ وَتَدَعُونَهُ إِذَا كَذَبَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏هَذِهِ قُرَيْشٌ قَدْ أَقْبَلَتْ لِتَمْنَعَ أَبَا سُفْيَانَ قَالَ أَنَسٌ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ وَهَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ وَهَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ فَقَالَ:‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا جَاوَزَ أَحَدٌ مِنْهُمْ عَنْ مَوْضِعِ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُخِذَ بِأَرْجُلِهِمْ فَسُحِبُوا فَأُلْقُوا فِي قَلِيبِ بَدْرٍ.
قیدی کے ساتھ ڈانٹ ڈپٹ مار پیٹ اور زور زبردستی کرنا
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے صحابہ کرام کو بلایا، وہ سب بدر کی طرف چلے، اچانک قریش کے پانی والے اونٹ ملے ان میں بنی حجاج کا ایک کالا کلوٹا غلام تھا، صحابہ کرام نے اسے پکڑ لیا اور اس سے پوچھنے لگے کہ بتاؤ ابوسفیان کہاں ہے؟ وہ کہنے لگا: اللہ کی قسم! مجھے ابوسفیان کے سلسلہ میں کوئی علم نہیں، البتہ قریش کے لوگ آئے ہیں ان میں ابوجہل، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف بھی آئے ہوئے ہیں، جب اس نے یہ کہا تو صحابہ کرام اسے مارنے لگے، وہ بولا: مجھے چھوڑ دو، مجھے چھوڑ دو، میں تمہیں بتاتا ہوں، جب اس کو چھوڑا تو پھر وہ یہی بات کہنے لگا: اللہ کی قسم مجھے ابوسفیان کے سلسلہ میں کوئی علم نہیں البتہ قریش آئے ہیں ان میں ابوجہل، ربیعہ کے دونوں بیٹے عتبہ و شیبہ اور امیہ بن خلف بھی آئے ہوئے ہیں، (اس وقت) نبی اکرم نماز پڑھ رہے تھے اور اسے سن رہے تھے، جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جب وہ تم سے سچ کہتا ہے تو تم اسے مارتے ہو اور جب جھوٹ بولتا ہے تو چھوڑ دیتے ہو، (ابوسفیان تو شام کے قافلہ کے ساتھ مال لیے ہوئے آ رہا ہے) اور یہ قریش کے لوگ ہیں اس کو بچانے کے لیے آئے ہیں ۔ انس ؓ کہتے ہیں: رسول اللہ نے فرمایا: کل یہاں فلاں کی لاش گرے گی ، اور آپ نے اپنا ہاتھ زمین پر رکھا، کل یہ فلاں کا مقتل ہوگا اور آپ نے اپنا ہاتھ زمین پر رکھا، اور کل یہ فلاں کا مقتل ہوگا اور آپ نے اپنا ہاتھ زمین پر رکھا ١ ؎۔ انس ؓ کہتے ہیں: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! نبی اکرم کے ہاتھ کی جگہ سے کوئی بھی آگے نہیں بڑھ سکا، پھر آپ نے ان کے سلسلہ میں حکم دیا تو ان کے پاؤں پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے انہیں بدر کے کنوئیں میں ڈال دیا گیا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ٣٧٦)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجھاد ٣٠ (١٧٧٩)، والجنة ١٧ (٥٧٣٢)، سنن النسائی/ الجنائز ١١٧(٢٠٧٦) مسند احمد (١/٢٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ رسول اکرم کا معجزہ تھا، آپ نے پہلے ہی بتادیا کہ یہاں فلاں مارا جائے گا، اور یہاں فلاں۔
Top