صحیح مسلم - پینے کی چیزوں کا بیان - حدیث نمبر 5288
حدیث نمبر: 2647
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَهُ أَنَّهُ كَانَ فِي سَرِيَّةٍ مِنْ سَرَايَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً فَكُنْتُ فِيمَنْ حَاصَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَلَمَّا بَرَزْنَا قُلْنَا كَيْفَ نَصْنَعُ وَقَدْ فَرَرْنَا مِنَ الزَّحْفِ وَبُؤْنَا بِالْغَضَبِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَا:‏‏‏‏ نَدْخُلُ الْمَدِينَةَ فَنَتَثَبَّتُ فِيهَا وَنَذْهَبُ وَلَا يَرَانَا أَحَدٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَدَخَلْنَا فَقُلْنَا لَوْ عَرَضْنَا أَنْفُسَنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ كَانَتْ لَنَا تَوْبَةٌ أَقَمْنَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَ غَيْرَ ذَلِكَ ذَهَبْنَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَجَلَسْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ فَلَمَّا خَرَجَ قُمْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا:‏‏‏‏ نَحْنُ الْفَرَّارُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقْبَلَ إِلَيْنَا فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا بَلْ أَنْتُمُ الْعَكَّارُونَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَدَنَوْنَا فَقَبَّلْنَا يَدَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّا فِئَةُ الْمُسْلِمِينَ.
کافروں کے مقابلہ سے بھاگنا
عبداللہ بن عمر ؓ کا بیان ہے کہ وہ رسول اللہ کے سرایا میں سے کسی سریہ میں تھے، وہ کہتے ہیں کہ لوگ تیزی کے ساتھ بھاگے، بھاگنے والوں میں میں بھی تھا، جب ہم رکے تو ہم نے آپس میں مشورہ کیا کہ اب کیا کریں؟ ہم کافروں کے مقابلہ سے بھاگ کھڑے ہوئے اور اللہ کے غضب کے مستحق قرار پائے، پھر ہم نے کہا: چلو ہم مدینہ چلیں اور وہاں ٹھہرے رہیں، (پھر جب دوسری بار جہاد ہو) تو چل نکلیں اور ہم کو کوئی دیکھنے نہ پائے، خیر ہم مدینہ گئے، وہاں ہم نے اپنے دل میں کہا: کاش! ہم اپنے آپ کو رسول اللہ کے سامنے پیش کرتے تو زیادہ بہتر ہوتا، اگر ہماری توبہ قبول ہوئی تو ہم ٹھہرے رہیں گے ورنہ ہم چلے جائیں گے، ہم رسول اللہ کے انتظار میں فجر سے پہلے بیٹھ گئے، جب آپ نکلے تو ہم کھڑے ہوئے اور آپ کے پاس جا کر ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم بھاگے ہوئے لوگ ہیں، آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: نہیں، بلکہ تم لوگ عکارون ہو (یعنی دوبارہ لڑائی میں واپس لوٹنے والے ہو) ۔ عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں: (خوش ہو کر) ہم آپ کے نزدیک گئے اور آپ کا ہاتھ چوما تو آپ نے فرمایا: میں مسلمانوں کی پناہ گاہ ہوں ، (یعنی ان کا ملجا و ماویٰ ہوں میرے سوا وہ اور کہاں جائیں گے؟ ) ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الجھاد ٣٦ (١٧١٦)، سنن ابن ماجہ/ الأدب ١٦ (٣٧٠٤)، (تحفة الأشراف: ٧٢٩٨)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٢٣، ٥٨، ٧٠، ٨٦، ٩٩، ١٠٠، ١١٠) ویأتی ہذا الحدیث فی الأدب (٥٢٢٣) (ضعیف) (اس کے راوی یزید بن ابی زیاد ضعیف ہیں )
Top