مسند امام احمد - حضرت امام حسن (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1636
حدیث نمبر: 3206
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَالِمٍ. ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ السِّجِسْتَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏بِمَعْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ الْمَدَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْمُطَّلِبِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا مَاتَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ، ‏‏‏‏‏‏أُخْرِجَ بِجَنَازَتِهِ فَدُفِنَ، ‏‏‏‏‏‏أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا أَنْ يَأْتِيَهُ بِحَجَرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَسْتَطِعْ حَمْلَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَحَسَرَ عَنْ ذِرَاعَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ كَثِيرٌ:‏‏‏‏ قَالَ الْمُطَّلِبُ:‏‏‏‏ قَالَ الَّذِي يُخْبِرُنِي ذَلِكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ ذِرَاعَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ حَسَرَ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ حَمَلَهَا فَوَضَعَهَا عِنْدَ رَأْسِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ أَتَعَلَّمُ بِهَا قَبْرَ أَخِي، ‏‏‏‏‏‏وَأَدْفِنُ إِلَيْهِ مَنْ مَاتَ مِنْ أَهْلِي.
ایک قبر میں ایک ساتھ کئی مُردوں کو دفن کرنا اور کوئی علامت مقرر کرنا
مطلب کہتے ہیں جب عثمان بن مظعون ؓ کا انتقال ہوا تو ان کا جنازہ لے جایا گیا اور وہ دفن کئے گئے تو نبی اکرم نے ایک شخص کو ایک پتھر اٹھا کر لانے کا حکم دیا (تاکہ اسے علامت کے طور پر رکھا جائے) وہ اٹھا نہ سکا تو آپ اس کی طرف اٹھ کر گئے اور اپنی دونوں آستینیں چڑھائیں۔ کثیر (راوی) کہتے ہیں: مطلب نے کہا: جس نے رسول اللہ سے یہ حدیث مجھ سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں: گویا میں آپ کے دونوں ہاتھوں کی سفیدی جس وقت کہ آپ نے اسے کھولا دیکھ رہا ہوں، پھر آپ نے اس کو اٹھا کر ان کے سر کے قریب رکھا اور فرمایا: میں اسے اپنے بھائی کی قبر کی پہچان کے لیے لگا رہا ہوں، میرے خاندان کا جو مرے گا میں اسے انہیں کے آس پاس میں دفن کروں گا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ١٥٦٧٢) (حسن) (متابعات و شواہد سے تقویت پا کر یہ صحیح بھی حسن ہے، ورنہ کثیر بن زید سے روایت میں غلطیاں ہوجایا کرتی تھی)۔
وضاحت: ١ ؎: عثمان بن مظعون ؓ کو آپ نے اپنا بھائی فرمایا کہ وہ آپ کے رضاعی بھائی تھے، انہوں نے ساری عمر کبھی شراب نہیں پی، اور مہاجرین میں سب سے پہلے مدینہ میں انتقال ہوا اور بقیع میں تدفین ہوئی، اس سے معلوم ہوا کہ قبر کی شناخت کے لئے قبر کے پاس کوئی پتھر رکھنا یا کوئی تختی نصب کرنا درست ہے۔
Top