سنن ابو داؤد - پینے کا بیان - حدیث نمبر 4017
حدیث نمبر: 4587
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَفْصٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي بَعْضُ الْوَفْد الَّذِينَ قُدِمُوا عَلَى أَبِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَيُّمَا طَبِيبٍ تَطَبَّبَ عَلَى قَوْمٍ لَا يُعْرَفُ لَهُ تَطَبُّبٌ قَبْلَ ذَلِكَ فَأَعْنَتَ فَهُوَ ضَامِنٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ:‏‏‏‏ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ بِالنَّعْتِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا هُوَ قَطْعُ الْعُرُوقِ وَالْبَطُّ وَالْكَيُّ.
علم طب نہ جانے والا اپنے آپ کو طبیب ظاہر کر کے کسی کو نقصان پہنچائے تو کیا سزا ہے؟
عبدالعزیزبن عمر بن عبدالعزیز کہتے ہیں میرے والد کے پاس آنے والوں میں سے ایک شخص نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: جو کسی قوم میں طبیب بن بیٹھے، حالانکہ اس سے پہلے اس کی طب دانی معروف نہ ہو اور مریض کا مرض بگڑ جائے اور اس کو نقصان لاحق ہوجائے تو وہ اس کا ضامن ہوگا ۔ عبدالعزیز کہتے ہیں: اعنت نعت سے نہیں (بلکہ عنت سے ہے جس کے معنی) رگ کاٹنے، زخم چیرنے یا داغنے کے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ١٥٦٣١) (حسن )
Top