مشکوٰۃ المصابیح - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 3690
حدیث نمبر: 1211
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمَدِينَةِ مِنْ غَيْرِ خَوْفٍ وَلَا مَطَرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ مَا أَرَادَ إِلَى ذَلِكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ.
دو نمازوں کو ایک ساتھ پڑھنے کا بیان
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے مدینے میں بلا کسی خوف اور بارش کے ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو ملا کر پڑھا، ابن عباس سے پوچھا گیا: اس سے آپ کا کیا مقصد تھا؟ انہوں نے کہا: آپ نے چاہا کہ اپنی امت کو کسی زحمت میں نہ ڈالیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المسافرین ٦ (٧٠٥) سنن الترمذی/ الصلاة ١ (١٨٧)، سنن النسائی/المواقیت ٤٦ (٦٠٣)، (تحفة الأشراف: ٥٤٧٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٣٥٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ حالت قیام میں بغیر کسی خوف اور بارش کے جمع بین الصلاتین بوقت ضرورت جائز ہے، سنن ترمذی میں ابن عباس ؓ سے مروی یہ روایت کہ رسول اللہ نے فرمایا: " جو دو نماز کو بغیر کسی عذر کے جمع کرے تو وہ بڑے گناہوں کے دروازوں میں سے ایک دروازے میں داخل ہوگیا " ضعیف ہے، اس کی اسناد میں حنش بن قیس راوی ضعیف ہے، اس لئے یہ استدلال کے لائق نہیں، ابن الجوزی نے اسے موضوعات میں ذکر کیا ہے، اور یہ ضعیف حدیث ان صحیح روایات کی معارض نہیں ہوسکتی جن سے جمع کرنا ثابت ہوتا ہے، اور بعض لوگ جو یہ تاویل کرتے ہیں کہ شاید آپ نے کسی بیماری کی وجہ سے ایسا کیا ہو تو یہ بھی صحیح نہیں کیوں کہ یہ ابن عباس ؓ کے اس قول کے منافی ہے کہ اس (جمع بین الصلاتین) سے مقصود یہ تھا کہ امت حرج میں نہ پڑے۔
Top