سنن ابو داؤد - - حدیث نمبر 1156
حدیث نمبر: 1087
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الْأَذَانَ كَانَ أَوَّلُهُ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَافَلَمَّا كَانَ خِلَافَةُ عُثْمَانَ وَكَثُرَ النَّاسُ أَمَرَ عُثْمَانُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِالْأَذَانِ الثَّالِثِ، ‏‏‏‏‏‏فَأُذِّنَ بِهِ عَلَى الزَّوْرَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَثَبَتَ الْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ.
جمعہ کی اذان کا بیان
سائب بن یزید ؓ کا بیان ہے کہ نبی اکرم اور ابوبکر و عمر ؓ کے زمانے میں جمعہ کے دن پہلی اذان اس وقت ہوتی تھی جب امام منبر پر بیٹھ جاتا تھا، پھر جب عثمان ؓ کی خلافت ہوئی، اور لوگوں کی تعداد بڑھ گئی تو جمعہ کے دن انہوں نے تیسری اذان کا حکم دیا، چناچہ زوراء ١ ؎ پر اذان دی گئی پھر معاملہ اسی پر قائم رہا ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجمعة ٢١ (٩١٢)، ٢٢ (٩١٣)، ٢٤ (٩١٥)، ٢٥ (٩١٦)، سنن الترمذی/الصلاة ٢٥٥ (الجمعة ٢٠) (٥١٦)، سنن النسائی/الجمعة ١٥ (١٣٩٣)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ٩٧ (١١٣٥)، (تحفة الأشراف: ٣٧٩٩)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٤٥٠٤٤٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: زوراء مدینہ کے بازار میں ایک جگہ کا نام۔ ٢ ؎: تکبیر کو شامل کرکے یہ تیسری اذان ہوئی، یہ ترتیب میں پہلی اذان ہے جو خلیفہ راشد عثمان ؓ کی سنت ہے، دوسری اذان اس وقت ہوگی جب امام خطبہ دینے کے لئے منبر پر بیٹھے گا، اور تیسری اذان تکبیر ہے اگر کوئی صرف اذان اور تکبیر پر اکتفا کرے تو اس نے نبی اکرم اور ابوبکر و عمر ؓ کی سنت کی اتباع کی۔
Top