صحیح مسلم - سلام کرنے کا بیان - حدیث نمبر 6074
حدیث نمبر: 3931
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى أَبُو الْأَصْبَغِ الْحَرَّانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وَقَعَتْ جُوَيْرِيَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ بْنِ الْمُصْطَلِقِ فِي سَهْمِ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ أَوِ ابْنِ عَمٍّ لَهُ فَكَاتَبَتْ عَلَى نَفْسِهَا وَكَانَتِ امْرَأَةً مَلَّاحَةً تَأْخُذُهَا الْعَيْنُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:‏‏‏‏ فَجَاءَتْ تَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كِتَابَتِهَا فَلَمَّا قَامَتْ عَلَى الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَيْتُهَا كَرِهْتُ مَكَانَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَعَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَيَرَى مِنْهَا مِثْلَ الَّذِي رَأَيْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَا جُوَيْرِيَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ وَإِنَّمَا كَانَ مِنْ أَمْرِي مَا لَا يَخْفَى عَلَيْكَ وَإِنِّي وَقَعْتُ فِي سَهْمِ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ وَإِنِّي كَاتَبْتُ عَلَى نَفْسِي، ‏‏‏‏‏‏فَجِئْتُكَ أَسْأَلُكَ فِي كِتَابَتِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَهَلْ لَكِ إِلَى مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وَمَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أُؤَدِّي عَنْكِ كِتَابَتَكِ وَأَتَزَوَّجُكِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ قَدْ فَعَلْتُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَتَسَامَعَ تَعْنِي النَّاسَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ تَزَوَّجَ جُوَيْرِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلُوا مَا فِي أَيْدِيهِمْ مِنَ السَّبْيِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْتَقُوهُمْ وَقَالُوا:‏‏‏‏ أَصْهَارُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا رَأَيْنَا امْرَأَةً كَانَتْ أَعْظَمَ بَرَكَةً عَلَى قَوْمِهَا مِنْهَا أُعْتِقَ فِي سَبَبِهَا مِائَةُ أَهْلِ بَيْتٍ مِنْ بَنِي الْمُصْطَلِقِ، قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ هَذَا حُجَّةٌ فِي أَنَّ الْوَلِيَّ هُوَ يُزَوِّجُ نَفْسَهُ.
جب معاہدہ کتابت منسوخ ہوجائے تو غلام کی فروخت کا کیا حکم ہے
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ ام المؤمنین جویریہ بنت حارث بن مصطلق ؓ ثابت بن قیس بن شماس ؓ یا ان کے چچا زاد بھائی کے حصہ میں آئیں تو جویریہ نے ان سے مکاتبت کرلی، اور وہ ایک خوبصورت عورت تھیں جسے ہر شخص دیکھنے لگتا تھا، وہ رسول اللہ کے پاس اپنے بدل کتابت میں تعاون مانگنے کے لیے آئیں، جب وہ دروازہ پر آ کر کھڑی ہوئیں تو میری نگاہ ان پر پڑی مجھے ان کا آنا اچھا نہ لگا اور میں نے اپنے دل میں کہا کہ عنقریب آپ بھی ان کی وہی ملاحت دیکھیں گے جو میں نے دیکھی ہے، اتنے میں وہ بولیں: اللہ کے رسول! میں جویریہ بنت حارث ہوں، میرا جو حال تھا وہ آپ سے پوشیدہ نہیں ١ ؎ ثابت بن قیس کے حصہ میں گئی ہوں، میں نے ان سے مکاتبت کرلی ہے، اور آپ کے پاس اپنے بدل کتابت میں تعاون مانگنے آئی ہوں، رسول اللہ نے فرمایا: کیا تم اس سے بہتر کی رغبت رکھتی ہو؟ وہ بولیں: وہ کیا ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: میں تمہارا بدل کتابت ادا کردیتا ہوں اور تم سے شادی کرلیتا ہوں وہ بولیں: میں کرچکی (یعنی مجھے یہ بخوشی منظور ہے) ۔ ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں: پھر جب لوگوں نے ایک دوسرے سے سنا کہ رسول اللہ نے جویریہ سے شادی کرلی ہے تو بنی مصطلق کے جتنے قیدی ان کے ہاتھوں میں تھے سب کو چھوڑ دیا انہیں آزاد کردیا، اور کہنے لگے کہ یہ لوگ رسول اللہ کے سسرال والے ہیں، ہم نے کوئی عورت اتنی برکت والی نہیں دیکھی جس کی وجہ سے اس کی قوم کو اتنا زبردست فائدہ ہوا ہو، ان کی وجہ سے بنی مصطلق کے سو قیدی آزاد ہوئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث دلیل ہے اس بات کی کہ ولی خود نکاح کرسکتا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ١٦٣٨٦)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٢٧٧، ٦/٢٧٧) (حسن )
وضاحت: وضاحت ١ ؎: یعنی آپ کو معلوم ہے کہ میں ایک رئیس کی صاحبزادی ہوں۔
Top