مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 3119
حدیث نمبر: 1544
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْقِلَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالذِّلَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ.
اللہ سے پناہ طلب کرنے والی چیزیں
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم یہ دعا پڑھتے تھے: اللهم إني أعوذ بک من الفقر، والقلة، والذلة، وأعوذ بک من أن أظلم أو أظلم اے اللہ! میں فقر، قلت مال اور ذلت سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں کسی پر ظلم کروں یا کوئی مجھ پر ظلم کرے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الاستعاذہ ١٣ (٥٤٦٢)، (تحفة الأشراف: ١٣٣٨٥)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الدعاء ٣ (٣٨٣٨)، مسند احمد (٢/٣٠٥، ٣٢٥، ٣٥٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بعض حدیثوں میں آپ نے فقر اور مسکنت کو طلب کیا ہے اور بعض میں اس سے پناہ مانگی ہے، مرغوب و مطلوب اور پسندیدہ فقر وہ ہے جس میں مال کی کمی ہو لیکن دل غنی ہو، اور دنیا کی حرص و لالچ نہ ہو، اور آپ نے ایسے فقر سے پناہ مانگی ہے جس میں آدمی واجبی ضروریات زندگی کے حاصل کرنے سے عاجز ہو، اور جس سے عبادت میں خلل پڑتا ہو، اور قلت سے مراد نیکیوں کی کمی ہے نہ کہ مال کی، یا مال کی اتنی کمی ہے جو قوت لایموت اور ناگزیر ضرورتوں کو بھی کافی نہ ہو۔
Top