مشکوٰۃ المصابیح - معاملات میں احتراز اور توقف کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3639
حدیث نمبر: 4252
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ثَوْبَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِي الْأَرْضَ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ رَبِّي زَوَى لِي الْأَرْضَ فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا وَإِنَّ مُلْكَ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا وَأُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يُهْلِكَهَا بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ وَلَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ ؟ وَإِنَّ رَبِّي قَالَ لِي:‏‏‏‏ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ وَلَا أُهْلِكُهُمْ بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ وَلَا أُسَلِّطُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَلَوِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنِ أَقْطَارِهَا، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ بِأَقْطَارِهَا حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا، ‏‏‏‏‏‏وَحَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يَسْبِي بَعْضًا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ وَحَتَّى تَعْبُدَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَلَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ عِيسَى:‏‏‏‏ ظَاهِرِينَ ثُمَّ اتَّفَقَا لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ.
فتنوں کا بیان
ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین سمیٹ دی یا فرمایا: میرے لیے میرے رب نے زمین سمیٹ دی، تو میں نے مشرق و مغرب کی ساری جگہیں دیکھ لیں، یقیناً میری امت کی حکمرانی وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک زمین میرے لیے سمیٹی گئی، مجھے سرخ و سفید دونوں خزانے دئیے گئے، میں نے اپنے رب سے سوال کیا کہ میری امت کو کسی عام قحط سے ہلاک نہ کرے، ان پر ان کے علاوہ باہر سے کوئی ایسا دشمن مسلط نہ کرے جو انہیں جڑ سے مٹا دے، اور ان کا نام باقی نہ رہنے پائے، تو میرے رب نے مجھ سے فرمایا: اے محمد! جب میں کوئی فیصلہ کرلیتا ہوں تو وہ بدلتا نہیں میں تیری امت کے لوگوں کو عام قحط سے ہلاک نہیں کروں گا، اور نہ ہی ان پر کوئی ایسا دشمن مسلط کروں گا جو ان میں سے نہ ہو، اور ان کو جڑ سے مٹا دے گو ساری زمین کے کافر مل کر ان پر حملہ کریں، البتہ ایسا ہوگا کہ تیری امت کے لوگ خود آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے، انہیں قید کریں گے، اور میں اپنی امت پر گمراہ کردینے والے ائمہ سے ڈرتا ہوں، اور جب میری امت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو پھر وہ اس سے قیامت تک نہیں اٹھائی جائے گی، اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ میری امت کے کچھ لوگ مشرکین سے مل نہ جائیں اور کچھ بتوں کو نہ پوجنے لگ جائیں، اور عنقریب میری امت میں تیس (٣٠) کذاب پیدا ہوں گے، ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا (ابن عیسیٰ کی روایت میں ہے) وہ غالب رہے گا، ان کا مخالف ان کو ضرر نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإمارة ٥٣ (١٩٢٠)، والفتن ٥ (٢٨٨٩)، سنن الترمذی/الفتن ١٤ (٢١٧٦)، سنن ابن ماجہ/الفتن ٩ (٣٩٥٢)، (تحفة الأشراف: ٢١٠٠)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٥/٢٧٨، ٢٨٤) سنن الدارمی/المقدمة ٢٢ (٢٠٥) (صحیح )
Top